خورشید شاہ کے اکائونٹس سے کروڑوں روپے اور جائداد کا سراغ، مزید 6 روز کا ریمانڈ

101

سکھر(نمائندہ جسارت)سکھر کی احتساب عدالت نے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) کے سینئر رہنما سید خورشید شاہ کے ریمانڈ میں 6 روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں تیسری بار نیب کے حوالے کر دیا۔آمدن سے زائد اثاثہ جات کیس میں خورشید شاہ کو نیب کی جانب سے دوسرا ریمانڈ مکمل ہونے پر احتساب عدالت میں پیش کیا گیا اور مزید 15 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی گئی۔احتساب عدالت میں دونوں طرف کے وکلا کے درمیان سخت مکالموں کا تبادلہ ہوا۔نیب وکیل نے عدالت کو بتایا کہ دوران تفتیش معلوم ہوا ہے کہ خورشید شاہ کے ایم سی بی کے اکاؤنٹ میں 30 کروڑ روپے آئے لیکن جب خورشید شاہ سے پوچھتے ہیں تو وہ کوئی جواب نہیں دیتے،ان کے اکاؤنٹ میں اس وقت تک 28 کروڑ روپے کی آمد و رفت ہوئی ہے لیکن رہنما پیپلز پارٹی اس رقم کی موجودگی کے بارے میں اب تک نیب کو کوئی ثبوت نہیں دے سکے
ہیں۔وکیل کا کہنا تھا کہ خورشید شاہ کے پاس 25 کروڑ روپے کا گھر ہے جس کا ہم نے تخمینہ لگوایا جس سے گھر کی مالیت یہ بنتی ہے، جبکہ خورشید شاہ کے انصاف کاٹن فیکٹری میں 25 فیصد شیئرز ہیں اور ان کی سکھر اور کراچی میں کروڑوں روپے کی بے نامی جائدادیں ہیں۔نیب وکیل نے کہا کہ نیب قانون ہمیں یہ حق دیتا ہے کہ ہم آمدن سے زائد اثاثہ جات کے بارے میں معلوم کریں۔ خورشید شاہ ہمارے ساتھ تعاون نہیں کر رہے، خورشید شاہ نے پہلے 29 سوالات کا جواب دیا ہے جس سے مطمئن نہیں ہیں، ہم نے مزید 29 سوالات پر مشتمل سوالنامہ انہیں دیا ہے۔اس موقع پر خورشید شاہ کے وکیل نے نیب کے وکیل کی جانب سے لگائے گئے الزامات کو مسترد کرتے ہوئے عدالت کو بتایا کہ نیب نے جس بینک کا حساب کتاب عدالت میں پیش کیا ہے یہ تمام الزامات خود ساختہ ہیں، جبکہ ان کی دی گئی بینک اسٹیٹ منٹ بھی جعلی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اس اسٹیٹ منٹ کے مطابق 40 لاکھ سے زائد روپے جمع ہوئے جس کا کوئی ثبوت نہیں ہے، کسی بھی بینک نے خورشید شاہ کے خلاف کوئی پیپر نیب کو نہیں دیا جبکہ ان جعلی کاغذات پر نیب میرے موکل کا مزید ریمانڈ مانگ رہی ہے۔رہنما پیپلز پارٹی کے وکیل نے مزید بتایا کہ نیب کے سابق سربراہ ایڈمرل فصیح بخاری نے خورشید شاہ کے خلاف اس وقت چلنے والی انکوائری کو بند کر دیا تھا، خورشید شاہ 1976 میں لاکھوں روپے کے ٹھیکے لیتے تھے جو آج کروڑوں کی مالیت کے بنتے ہیں، نیب کے لگائے گئے 70 فیصد الزامات کو سندھ ہائی کورٹ ختم کر چکی ہے جبکہ نیب کے باقی 30 فیصد نئے الزامات کو ہم مسترد کرتے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ نیب پہلے بھی دو بار میرے موکل کو بری کر چکی ہے، کب تک سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جائے گا، اب نیب سیاست سے قبل کی کمائی کا حساب مانگ رہی ہے۔وکیل نے نیب کے الزامات پر اظہار عدم اطمینان کرتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ پر جن 13 بے نامی جائدادوں کا الزام لگایا گیا ہے وہ لوگوں کی جائدادیں ہیں۔ خورشید شاہ کے صرف ‘ایم سی بی’ اور ‘جے ایس بینک’ کے ذاتی اکاؤنٹ ہیں، باقی دو اکاؤنٹ قومی اسمبلی کی متاثرین باجوڑ آپریشن کے لیے چندہ مہم کے لیے تھے جن سے خورشید شاہ کا کوئی تعلق نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی کے فنڈز ریزنگ اکاؤنٹ میں اگر کروڑوں روپے چندے کے جمع ہوتے ہیں تو اس سے خورشید شاہ کا کیا تعلق ہے؟ عدالت کے سامنے اب نیب والے اپنی مرضی کا بیان لکھ کر آپ کے سامنے لائیں ہم دستخط کر دیتے ہیں، اگر یہ انصاف ہے تو ایسا ہی صحیح، باقی یہ ظلم کی انتہا ہے۔احتساب عدالت نے خورشید شاہ کے ریمانڈ میں 6 روز کی توسیع کرتے ہوئے انہیں تیسری بار نیب کے حوالے کر دیا۔
خورشید شاہ ریمانڈ