پشاور: ڈاکٹروں کی مشروط رہائی مسترد ۔ جمعرات کو ہڑتال کا اعلان

101

 

پشاور (اے پی پی) پشاورکے ڈاکٹروں نے ساتھی ڈاکٹرزکی مشروط رہائی سے انکاراورجمعرات کے روز ایک بار پھر ہڑتال کااعلان کرتے ہوئے واضح کیاہے کہ ہم عدالت کے ساتھ وعدہ خلافی نہیں کرسکتے تھے، مشاورت کے ساتھ فیصلہ سنا رہے ہیں کہ ساتھی جیل میں رہیں گے، مشروط ضمانت قبول نہیں۔ لیڈی ریڈنگ اسپتال پشاورمیں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ترجمان گرینڈ ہیلتھ الائنس حضرت اکبر نے کہاکہ تحصیل و ڈسٹرکٹ ہیلتھ اتھارٹی ایکٹ
نجکاری ہے ،حکومت عوام کو دھوکا دے رہی ہے ۔ انہوں نے تردیدکی کہ مولانافضل الرحمن کے مارچ کی حمایت سے متعلق خبرمیں کوئی صداقت نہیں۔ انہوںنے مزید کہاکہ ہڑ تال کر نے والے ڈاکٹروں پر بہیمانہ تشدد کیا گیا ہمارے 25ساتھی زخمی ہوئے ہیں، جیلوں میں ڈاکٹرز کے ساتھ زیادتی کی جارہی ہیں گرفتار ساتھیوں کو قانونی مدد فراہم نہیں کی جا رہی ہے گرفتاری کے وقت پولیس نے ڈاکٹرز کے کپڑے پھاڑ دیے۔ انہوںنے واضح کیاکہ ہم چاہتے ہیں حکومت ہمارے مسائل حل کرے تاہم مذاکرات میں جانے کے لیے ہماری کچھ شرائط ہیں، ہمارے ساتھیوں کو غیر مشروط رہا کیا جائے، وزیر صحت کو فارغ کیا جائے اور ایس ایس پی آپریشن کے علاوہ نوشیروان برکی پر ایف آئی آر درج کی جائے۔ انہوں نے جمعرات کو ایک بار پھر ہڑتال کی کال دیتے ہوئے کہاکہ پولیس تیاری کر کے آئے ہم بھی تیار ہیں، گرفتار ڈاکٹرز جیل کے اندر احتجاج کریںگے اور ہم اپنا احتجاج جاری رکھیں گے ،جیل میں قید ساتھیوں نے بھوک ہرتال شروع کر دی ہے، جیل میں ساتھیوں کو کوئی نقصان پہنچا تو پھر اچھائی کی توقع نہ رکھیں۔علاوہ ازیں پشاور حیات آباد میڈیکل کمپلیکس کے سرجن ڈاکٹر مشتاق احمد اورکزئی نے ہڑتالی ڈاکٹروں اورحکومت کے درمیان مسئلہ حل کرنے کے لیے جرگہ کرانے کی پیشکش کر دی۔ پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے صوبائی حکومت سے درخواست کی کہ ینگ ڈاکٹرز کیساتھ افہام و تفہیم کا مظاہرہ کر کے معاملات حل کیے جائیں ، لاٹھی چارج کے بعد حکومت ڈاکٹرز پر مزیددبائو ڈال رہی ہے جس سے ڈاکٹرز کمیونٹی میںاچھا تاثر نہیں جا رہا ۔ انہوں نے کہا کہ کسی بھی نا خوشگوار واقعہ سے بچنے کے لیے حکومت نرمی کا مظاہرہ کرے جبکہ معاملات کو سیاسی سازشوں کے شکار سے بچانے کیلئے مل بیٹھ کر کوئی حل تلاش کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ڈاکٹرز کی طرف سے ایمرجنسی سروسز کے بائیکاٹ کا اعلان ہوا تو صوبے میں روزانہ کی بنیاد پر 10ہزار مریضوں کو شدید مشکل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے ۔