پاکستان بھارت کیخلاف سلامتی کونسل سے قرارداد منظور کرائے، سراج الحق

418
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق گلگت میں کشمیر بچائو مارچ سے خطاب کررہے ہیں
امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق گلگت میں کشمیر بچائو مارچ سے خطاب کررہے ہیں

گلگت ( نمائندہ خصوصی) امیرجماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ حکومت پاکستان سلامتی کونسل میں قرارداد منظور کرا کر بھارت کے خلاف کارروائی کرائے ۔ بھارت انسانی حقوق کی پامالیوں اوردنیا کے امن کے لیے خطرے کے حوالے سے پہلے نمبر پر ہے ۔ او آئی سی کے رکن ممالک کی ذمے داری ہے کہ وہ بھارت کا سیاسی اور معاشی بائیکاٹ کریں تا کہ بھارت پر دبائو بڑھے اور وہ کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دے۔اقوام متحدہ میں محض ایک تقریر سے مسئلہ کشمیر حل نہیں ہوگا۔ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی قابض فوج کے جنگی جرائم کی فہرست طویل ہے ۔مودی برہمن سامراج کے تابوت میں آخری کیل ثابت ہوںگے ، پاکستان کے 22کروڑ عوام ایک اشارے کے منتظر ہیں ،گلگت بلتستان کے مسائل ترجیحی بنیاد پر حل کیے جائیں ۔ گلگت سے تعلق رکھنے والے کرنل حسن شہید اور راجا بابر شہیدجیسے شہدا کی وجہ سے آج ہم آزادی کی فضائوں میں سانس لے رہے ہیں ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے جماعت اسلامی گلگت بلتستان کے زیر اہتمام کشمیر بچائو مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کشمیر بچائو مارچ سے امیر جماعت اسلامی آزادکشمیر ڈاکٹر خالد محمود خان،سابق وزیر قانون و امیر جماعت اسلامی گلگت بلتستان مشتاق ایڈووکیٹ،مولانا عبدالسمیع، صدر جے آئی یوتھ آزادکشمیر نثار احمد شائق، اسماعیل شریعت یار،عمران عزیز،مولانا سلطان رئیس، مولانا تنویر حیدری،نظام الدین، رہنما امامیہ کونسل وزیر مظفر، رہنما اہلسنت و الجماعت مولانا خلیل احمد قاسمی سمیت دیگر قائدین نے بھی خطاب کیا ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ 15لاکھ بھارتی قابض فوج کے محاصرے میں کشمیری بچیاں کسی محمد بن قاسم کی منتظر ہیں ۔ پاکستان کی شہ رگ کو بچانے کے لیے عملی اقدامات کرنے ہوں گے ،آزادکشمیر اور گلگت بلتستان کے بہادر اور غیور عوام نے جہاد کے ذریعے آزادی حاصل کی کشمیری تکمیل پاکستان کی جدوجہد کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت 80لاکھ کشمیریوں کو بچانے کے لیے قدم بڑھائے پوری قوم شانہ بشانہ ہے ۔ گلگت بلتستان حساس خطہ ہے یہ نہ رہا تو سی پیک سمیت پاکستان کی معیشت خطرے میں پڑجائے گی80لاکھ کشمیری گزشتہ 2ماہ سے محاصرے میں زندگی اور موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں ادویات، خوراک،دودھ سمیت تمام اشیا ناپید ہوچکی ہیں قابض بھارتی افواج نوجوانوں کو اٹھا کر غائب کررہی ہے۔ بھارتی فوج جنگی جرائم میں ملوث ہے، لیکن عالمی برادری کی خاموشی لمحہ فکر ہے۔ جماعت اسلامی آزاد جموں وکشمیر ڈاکٹر خالد محمود خان نے کہاکہ آزاد خطوں کے عوام زیادہ دیر اب انتظار نہیں کریں گے،عالمی برادری اور اسلام آباد والوں کو بتائیں کہ ہمارے صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے ہمارے بھائی شدید مشکلات میں ہیں ،حکومت پاکستان سیاسی،سفارتی اور اخلاقی حمایت سے آگے بڑھ کر اعلان جہاد کرے ۔کشمیر یوں کا پاکستان سے رشتہ کلمہ طیبہ کی بنیاد پرہے ۔کشمیری حق خودارادیت کے حصول کے لیے جدوجہد جاری رکھیں گے۔ گلگت بلتستان آزادکشمیر کو باہم مربوط کر کے تحریک آزادی کا بیس کیمپ بنایا جائے ،کشمیری 200سال سے میدان جہاد میں ہیں نریندرمودی کے بڑوں کو ہم نے مار بھگایا تھا اور آج مودی کو مقبوضہ کشمیر سے مار بھگائیں گے ۔اہل کشمیر اللہ کے بعد پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں کشمیریوں کو پاکستان کی ریاست اور پاکستانی قوم سے کوئی گلہ نہیں لیکن حکمرانوں نے کماحقہ کردار ادا نہیں کیا ،آزادکشمیر اورگلگت بلتستان کے ہزاروں لوگ سیز فائر لائن عبور کر کے اپنے بھائیوں کی مدد کے لیے بے تاب ہیں ۔کشمیر بچائو کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر قانون و امیر جماعت اسلامی گلگت بلتستان مشتاق ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام مقبوضہ کشمیر کے بھائیوں کے شانہ بشانہ ہیں کشمیر کی آزادی تک ہم ان کے ساتھ رہیںگے ،ہمارے اسلاف نے جہاد کے ذریعے یہ خطہ آزاد کرایا ہے بقیہ کشمیر بھی جہاد کے ذریعے آزاد ہو گا ،جماعت اسلامی اول روز سے تحریک آزادی کشمیر کی پشتیبانی اور یہاں کے مسائل کے حل کے لیے جدوجہد کررہی ہے انہوں نے کہاکہ عالمی برادری اپنا کردار ادا کرے اور اپنے وعدے کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق فراہم کرے۔