کراچی ( رپورٹ : محمد انور ) حکومت سندھ نے سندھ سولڈ ویسٹ منیجمنٹ بورڈ ( ایس ایس ڈبلیو ایم بی ) میں سیہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی ( ایس ڈی اے ) کے 20 افسران کو ضم کرنے کے حوالے سے جسارت کی خبر کا نوٹس لیکر اپنے ہی حکم پر کارروائی روک دی ہے۔ یاد رہے کہ جسارت نے اپنی 26 ستمبر کی اشاعت میں یہ انکشاف کیا تھا کہ’’سیہون ڈیولپمنٹ اتھارٹی کے 20 افسران کو خلاف ضابطہ ایس ایس ڈبلیوایم بی منتقل کرنے کے لیے حکم جاری کردیا گیا ہے ‘‘۔ اس خبر کی اشاعت کے بعد وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے چیف سیکرٹری کو ہدایت کی ہے کہ 20 افسران کی ایک ڈپارٹمنٹ سے دوسرے ڈپارٹمنٹ میں منتقلی کو خلاف ضابطہ کارروائی روک دی جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ہدایت کے باوجود بھی چیف سیکرٹری نے مذکورہ 20 افسران کو ان کی قابلیت اور اہلیت کی بنیاد پر ایس ایس ڈبلیو ایم بی میں تعینات کرنے کی ہدایت کی ہے۔ اس مقصد کے لیے چیف سیکرٹری نے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن اور محکمہ بلدیات کا ایک ایک نمائندہ ہوگا۔ مذکورہ کمیٹی کے کنوینر ایم ڈی ، ایس ایس ڈبلیو ایم بی آصف اکرام ہونگے۔ کمیٹی سیہون ڈیولپمنٹ سے ایس ایس ڈبلیو ایم بی میں آنے کی خواہش رکھنے والے افسران کا انٹرویو اور ان کی تعلیمی اور فنی اہلیت کا جائزہ لے کر ان کی خدمات حاصل کرنے کے حوالے سے فیصلہ کرے گی۔ اس ضمن میں ایس ایس ڈبلیو ایم بی کے ایم ڈی آصف اکرام نے بتایا ہے کہ اس حکم پر میں نے کسی کو جوائننگ نہیں دی ہے ، اب چیف سیکرٹری نے ہدایت کی ہے کہ ایک کمیٹی بناکر مذکورہ افسران کی قابلیت اور اہلیت کا جائزہ لیا جائے اور کمیٹی ہی ان کا فیصلہ کرے۔ خیال رہے کہ جسارت نے اپنی خبر میں یہ واضح کردیا تھا کہ حکومت کی ہدایت کے باوجود ایم ڈی ، ایس ایس ڈبلیو ایم بی نے حکام کے اس حکم کو ماننے سے انکار کرتے ہوئے انہیں جواب ارسال کردیا تھا۔