ٹنڈو باگو (نمائندہ جسارت) ٹنڈو باگو کے قصبے پنگریو کے قریب پنگریو شوگر ملز پر 50 سے زائد مسلح افراد نے بدھ کی صبح 5 بجے سیکورٹی گارڈ اور ٹنڈو باگو تھانے کی پولیس کو یرغمال بنالیا اور ملز کی سیکورٹی کا انتظام سنبھال لیا۔ واقعہ کی اطلاع ملنے پر ایس ایچ او نواز سرائی اور افسران نے ملز پر پہنچ کر صورتحال معلوم کی تو نئے سیکورٹی اسٹاف نے پولیس اور افسران کو بتایا کہ انہیں زرداری ہاؤس سے حکم ملا ہے کہ پنگریو ملز کی سیکورٹی اب ہم سنبھالیں۔ پولیس نے اس سلسلے میں زرداری ہاؤس رابطہ کر کے نئے سیکورٹی اسٹاف کے متعلق تصدیق کی جس کے بعد پولیس اور افسران واپس چلے گئے۔ دوسری جانب ٹنڈو باگو کے صحافی پنگریو شوگر ملز کی صورتحال معلوم کرنے کے لیے موقع پر پہنچے تو مبینہ طور پر ملز کی سیکورٹی کا انتظام سنبھالنے والے مسلح اسٹاف نے صحافیوں کو ملز کی فوٹیج نکالنے اور کوریج کی اجازت نہیں دی البتہ انہوں نے بتایا کہ زرداری ہاؤس سے حکم ملنے پر ملز کی سیکورٹی کا چارج لیا ہے کیونکہ کافی عرصے سے ملز سے سامان کی چوری کی شکایتیں موصول ہورہی تھیں، جس کے باعث ہم نے ملز کی سیکورٹی سنبھالی ہے۔ واضح رہے کہ پنگریو شوگر ملز 1986ء میں ایسٹ پاکستان کے سابق سیکرٹری مظفر سومرو نے قائم کی تھی اور پیپلز پارٹی کے سابق دور حکومت 1994ء میں آصف علی زرداری اور مرزا گروپ نے پنگریو شوگر ملز کے انتظامات سنبھال لیے تھے۔ سابق صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیر داخلہ ڈاکٹر ذوالفقار مرزا میں اختلافات کے بعد گزشتہ چار سال سے ملز میں گنے کی کریشنگ بند ہے جبکہ مرزا گروپ کی جانب سے پنگریو شوگر ملز کی نیلامی اور اومنی گروپ کو حوالگی کیخلاف عدالت میں کیس بھی زیر سماعت ہیا او منی گروپ کے گرفتار سی ای او انور مجید اور نیب میں ڈیل کی اطلاعات کے بعد انور مجید اور آصف علی زرداری میں اختلافات کی بھی اطلاعات ہیں جس کے بعد شوگر ملز پر سے اومنی کا قبضہ خالی کرانے کے لیے زرداری گروپ کے مسلح افراد نے کارروائی کی ہے۔