قاسم جمال
مقبوضہ کشمیر میں کرفیو کو پچاس یوم ہوچکے اور مودی سرکار نے مقبوضہ کشمیر کو اجتماعی قبرستان میں تبدیل کردیا ہے۔ عالمی امن کے ٹھیکیدار خواب خرگوش کے مزے لے رہے ہیں۔ دنیا اور اسلامی ممالک مقبوضہ کشمیر میں کسی انسانی المیے کے منتظر ہیں۔ گزشتہ دنوں امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے اسلام آباد میں قومی پارلیمنٹرینز کانفرنس میںکشمیر کا المیہ بیان کر کے پوری قوم پر ایک لرزا طاری کردیا۔ سراج الحق نے جہاں بھارت سرکار کے بخیے اُدھیڑے وہاں انہوں نے عالم اسلام اور پاکستان کے حکمرانوں پر بھی بڑی لعن طعن کی۔ انہوں نے درست فرمایا کہ دنیا کبھی کمزوروں کا ساتھ نہیں دیتی۔ امریکا اور عرب ممالک کبھی ہمارا ساتھ نہیں دیں گے۔ ہمیں کشمیر کو اپنے زور بازو ہی سے حاصل کرنا ہوگا۔ اب ہمیں خود فیصلہ کرنا ہوگا۔ ہماری قیادت نے کہا تھا کہ ہم ایک ہزار سال تک کشمیر کی آزادی کے لیے لڑیںگے لیکن ہم نہیں لڑے اور ۷۲سال گزر جانے کے باوجود کشمیر آزاد نہیں ہوسکا اور مسئلہ کشمیر کے تنازعے کو ہمیشہ کے لیے دفنانے کی کوشش کی گئی۔ پاکستانی قیادت کی بے وفائی نے کشمیریوں کو دنیا میں تنہا کردیا ہے۔ مسئلہ کشمیر آج دنیا کے ہر فورم پر گونج رہا ہے۔ کشمیر ہماری جغرافیائی سیاسی معاشی نظریاتی شہ رگ ہے۔ تین سو پچاس لڑکیاں بھارتی فوجیوں نے گزشتہ چالیس دنوں میں اغوا کر لی ہیں۔ کشمیر کی مائوں بہنوں کے سامنے ہم شرمندہ ہیں۔ ہمیں اللہ پر اعتماد کرتے ہوئے خود آگے بڑھنا ہے۔ بھارت کی آٹھ لاکھ فوج کا مقابلہ کرنے کے لیے قبائلی سرحد پر پہنچے اور یہی وہ راستہ ہے جس کے ذریعے کشمیر آزاد ہوسکتا ہے۔ کشمیریوں نے کشتیاں جلائی ہیں۔ ہمیں بھی کشتیاں جلانی ہوںگی۔ بزدل لوگ ہمیں ڈراتے ہیں اور اقتصادیات اور معیشت کو مضبوط کرنے کا کہتے ہیں۔ کشمیر کے لوگ ۷۲ سال سے کھڑے ہیں اور بھارت کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ افغانیوں نے دنیا کی تین سپر طاقتوں امریکا، روس اور دنیا کی ۴۶فوجوں کو شکست دی۔ ہم کمزور ہیں ہمارا رب کمزور نہیں ہے۔ بدر کے میدان میں اس نے آپ کا ساتھ دیا۔ پہلا قدم آپ اٹھائو اگلا قدم رب کا ہوگا۔ چاروں طرف فرشتے ہوںگے۔ اللہ مومنوں کا ہمیشہ ساتھ دیتا ہے۔ کشمیر چار ایٹمی ممالک چین، انڈیا، پاکستان اور افغانستان کے درمیان ہے۔ افغانستان سپر طاقت ہے جس نے دنیا کی سپر طاقتوں کو شکست دی ہے۔ آزاد کشمیر کے وزیر اعظم کو پورے کشمیر کا وزیر اعظم تسلیم کیا جائے اور جموں اور آزاد کشمیر اسمبلی کو پورے کشمیر کی اسمبلی ڈکلیئر کیا جائے اور اس اسمبلی کا پہلا اجلاس نیویارک میں طلب کیا جائے۔ تاکہ دنیا کو پتا چلے کہ کشمیر کی اصل قیادت کون ہے۔ دفعہ ۳۷۰اور دفعہ ۳۵اے مسئلہ نہیں ہے۔ اس کی بحالی کے بجائے کشمیر کو آزاد کیا جائے۔ ہماری لڑائی ختم نہیں ہو گی جب تک کشمیر کا پاکستان سے الحاق نہیں ہوگا۔ مسلمان مر رہا ہے۔ ریڈ کراس وہاں نہیں گیا ہلال احمر وہاں نہیں گیا۔ یہ لوگ کب وہاں جائیںگے جب کشمیر قبرستان بن جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی مطالبہ کیا کہ وزیر اعظم پاکستان ایران سعودی عرب بڑھتی ہوئی کشیدگی کو ختم کروائیں کیونکہ دو اسلامی ممالک میں بڑھتی ہوئی کشیدگی کسی بھی طور پر عالم اسلام کے لیے بہتر نہیں ہے۔
مسئلہ کشمیر پر امیر جماعت اسلامی پاکستان کی اس اہم تقریر کو جو بلاشبہ قوم اور کشمیریوں کی آواز تھی بدقسمتی سے پی ٹی وی نے نشر کرنے سے روک دیا۔ دوسری اہم بات یہ کہ وزیر اعظم پاکستان نے اعلان کیا تھا کہ ہر جمعہ کو دن بارہ بجے سے ساڑے بارہ بجے تک پوری قوم اپنے گھروں اور دفاتر سے باہر نکلے اور کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا جائے۔ پاکستانی قوم بھولی اور سیدھی سادھی ہے اور وہ ہر جمعہ کو دن بارہ بجے سے ساڑے بارہ بجے تک سڑکوں پر نکل کر نعرے لگاتی رہی کہ ’’بھارت جاجا کشمیر سے نکل جا‘‘۔ اور بھارت اتنی آرام سے نکل جائے گا۔ حکومت کو چاہیے تھا کہ وہ سعودی عرب اور عرب امارات کے حکمرانوں سے ملتے اور ان کی تائید حاصل کرتے لیکن بدقسمتی سے پاکستان کے حکمران اتنے نااہل اور کم عقل ہیں کہ انہیں شعور ہی نہیں کہ ان کی خارجہ پالیسی مٹی میں ملنے والی ہے۔ کشمیر کو پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دینے والے اس وقت چکرا گئے جب تیل کے کنویں پر راکٹ داغے گئے۔ پاکستان کے حکمرانوں کو چاہیے تھا کہ وہ بھی یہ بیان دیتے کہ یہ بھی ان کا اندرونی معاملہ ہے۔ مسلمان خانہ کعبہ اور مسجد نبوی کے تو پاسبان اور محافظ ہیں تمہارے تیل کے کنویں کے محافظ نہیں لیکن کچھ حاصل نہیں سب کچھ منصوبہ بندی کے ساتھ کیا جارہا ہے تاکہ امریکا سعودی عرب میں اپنے قدم مزید جما لے اور سعودی عرب کو ڈرا دھمکا کر اپنے اشاروں پر چلایا جا سکے۔
گزشتہ دنوں اقوام متحدہ میں پاکستان نے کشمیر پر مقدمہ پیش کیا اور پاکستان کو اس مقدمے میں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ پاکستان کو 42ووٹ ملے اور بھارت کو 58ووٹ ملے۔ قرار داد کی منظوری کے لیے 48ممالک کی ضرورت تھی۔ بھارت کو ووٹ دینے والوں میں سعودی عرب، امارات، بحرین، کویت بھی شامل تھے۔ پاکستان کو
ووٹ دینے والوں میں ایران، قطر، ترکی، عمان، چین، روس، جرمنی شامل تھے۔ اقوام متحدہ میں موجود ایران کے مستقل مندوب نے اس موقع پر کہا کہ پاکستان ہمارا ہمسایہ ہے اور برادر اسلامی ملک ہے ہم اس کو اس مشکل حالات میں نہیں چھوڑ سکتے۔ دشمن اور دوست بدلے جا سکتے ہیں ہمسائے نہیں۔ ایران پاکستان کے ساتھ ہے چاہے پاکستان ہمارے خلاف ہی کیوں نہ ہو۔ پاکستان کے وزیر اعظم نے متعدد مرتبہ سعودی عرب کو یقین دہانی کروائی کہ پاکستان سعودی عرب کا دفاع کرے گا ، لیکن مشکل کی اس گھڑی میں سعودی عرب سمیت دیگر مسلم ممالک کی بے حسی ایک المیہ ہے اور تاریخ کبھی ان حکمرانوں کو معاف نہیں کرے گی۔ مسلمانوں کی تاریخ میر جعفر اور میر صادق سے بھری ہوئی ہے۔ اسلام کے نام لیوا بھارت کے ہاتھوں اپنی معیشت کو پروان چڑھانے کے لیے خود کو فروخت کرچکے ہیں۔ لیکن انہیں شاید خبر نہیں کہ یہ ساری شان شوکت حکمرانی طاقت دولت اللہ کی ہوئی دی ہوئی ہے۔ چند سال قبل ہی یہاں صدام حسین،کرنل قزافی، شاہ حسین، پرویز مشرف کی حکمرانی تھی آج یہ تمام افراد تاریخ کا حصہ بن گئے ہیں۔ مسلمانوں کو ہمیشہ شکست اور ذلت غیروں کے بجائے اپنوں کی بے وفائی اور غداری سے ہوئی۔ آج امریکا اور ناٹو افغانستان سے نکلنے کا راستہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ نہتے افغانیوں نے اللہ کے سہارے دنیا کی سپر طاقتوں کو شکست فاش دے کر انہیں ناکوں چنے چبوا دیے۔
عمران خان 27ستمبر کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت اور تقریر کیے جانے پر بڑے پرجوش نظر آتے ہیں۔ خطابات، جلسے، ریلیاں کافی نہیں مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے عالمی رائے عامہ کو ہموار کرنا ہو گا۔ لیکن انہیں کیا خبر کہ اقوام متحدہ میں بیٹھے بے حس امن کے ٹھیکیداروں کو کشمیر سے کوئی لگائو نہیں۔ یہ لوگ افغانستان کابل کے چڑیا گھر میں ایک بیمار زخمی شیر کی مرحم پٹی کے لیے تو خصوصی طیارے سے کابل پہنچ جاتے ہیں لیکن زندہ مسلمانوں کے لیے ان کو کوئی احساس نہیں۔ ان کی بے حسی نے قیامت کے آثار کو ظاہر کر دیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی پر کوئی آواز نہیں اٹھائی جا رہی ہے۔ روزانہ اموات ہورہی ہیں اور خدشہ ہے کہ کرفیو کے خاتمے کے بعد بڑے پیمانے پر کشمیریوں کا قتل عام نہ ہوجائے۔ ترکی کے سوا کسی اسلامی ممالک نے کشمیریوں کا کھل کر ساتھ نہیں دیا۔ عالمی طاقتوں اور ترقی یافتہ ممالک کے دمیان ممکنہ تصادم کے ماحول میں مسئلہ کشمیر کو دنیا کے سامنے اجاگر کرنا ایک چلینج ہے۔ تحریک آزادی کشمیر کو توانا کرنے کے لیے ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری قوم میدان عمل میں نکلے اور سراج الحق کے بتائے ہوئے راستے پر عمل پیرا ہوکر کشمیر کو آزادی دلائی جائے۔ کشمیر کی آزادی ہی سے پاکستان کی تکمیل ممکن ہوسکے گی۔ قائد اعظم محمدعلی جناح ؒ نے کشمیر کو پاکستان کی شہ رگ قرار دیا تھا۔ آج ہماری یہ شہ رگ دشمن کے قبضے میں ہے اور کشمیر کی بیٹیاں آج کسی محمد بن قاسم کی منتظر ہیں۔