لاہور( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے اپنے بیان میں کہاہے کہ اہل پاکستان ڈونلڈ ٹرمپ کی کشمیر پر ثالثی کو مسترد کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہیوسٹن ٹیکساس میں ٹرمپ کے خطاب سے بلی تھیلے سے باہر آگئی ہے۔ ٹرمپ کے خطاب میں بھارت میں ہونیوالی حقوق انسانی کی سب سے بڑی خلاف ورزیوں کو روکنے کا کوئی ذکر نہیں۔ آر ایس ایس وشوا ہندو پریشد کی درندگی اور کشمیر سمیت پورے ہندوستان میں اقلیتوں پر ڈھائے جانیوالے انسانیت سوز مظالم کا کوئی تذکرہ نہیں۔ ہندوستان میں جاری ہجومی تشدد اور ہجومی قتل کی مذمت تک نہیں کی گئی لیکن دہشت گردی کو اسلام سے جوڑ کر انہوں نے اپنی نفرت انگیز سوچ کا اظہار کیا ہے۔ دہشت گردی کو کسی مذہب سے جوڑنا فکری دہشت گردی ہے اسلیے کہ دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔ مقبوضہ کشمیر میں آٹھ لاکھ سے زائد بھارتی فوج سمیت آر ایس ایس کے غنڈے معصوم کشمیریوں کا قتل عام کررہے ہیں اور پچاس دن کے کرفیونے جنت نظیر کشمیر کو جہنم زار بنادیا ہے۔ ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب سے واضح ہوگیا کہ وہ مسلمانوں سے نفرت اور تعصب کا شکار ہیں۔انہیں کشمیر اور فلسطین میں یہود وہنود کے مظالم نظر نہیں آرہے ۔ انہو ںنے کہا کہ بھارت نے انسانی حقوق کی پامالی کو معمول بنارکھا ہے اور بھارت کا رویہ عالمی امن کیلیے سب سے بڑا خطرہ بن چکا ہے۔مودی حقوق انسانی پرسیاہ دھبہ بنا ہوا ہے ۔ موجودہ پاک بھارت کشیدگی میں امریکہ اور بھارت کی نومبر میں ہونیوالی فوجی مشقوں کا اعلان انسانی حقوق کی قتل گاہ ہے۔ جبکہ ٹرمپ اپنی تقریر میں بھارت کے ساتھ خلائی میدان اور تجارت میں تعاون بڑھانے کے اعلانات کررہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے قتل کے انعام کے طور پر ٹرمپ نے بھارت کے ساتھ ہر میدان میں تعاون کو آگے بڑھانے کا اعلان کیا ہے یہاں تک کہ باسکٹ بال کے مقابلے بھی انڈیا میں کروانے کیلیے تیار ہیں۔ امریکی صدر چھپے لفظوں میں بھارت کی بارڈر سکیورٹی کے نام پر پاکستان کو بالواسطہ دھمکیاں بھی دے گئے۔ پاکستان کے حکمرانوں کو سمجھ لینا چاہئے کہ نازی ہندوتوا سوچ کی سرپرستی کے اعلان کے بعد کشمیر اور کشمیریوں کے تحفظ کا کوئی راستہ نیویارک اور واشنگٹن سے نہیں گزرتا۔ امریکہ پاکستان کو کمزور ہی نہیں ختم کرنے کے درپے ہے۔ اس نے پاکستان پر دبائو ڈال کر بھارتی مطالبات کو منوایا ہے۔ پاکستان کے حکمرانوں کو غیرت مند قوم بن کر کشمیریوں کی مدد کرنا ہوگی ورنہ تاریخ ہمیں معاف نہیں کریگی۔.