نوابشاہ (سٹی رپورٹر) ضلع بے نظیر آباد کے عوام نے حالیہ چینی کی قیمتوں میں اضافے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا ہے ضلع بے نظیر آباد کی شوگر ملز میں اس وقت 12 لاکھ سے زائد چینی گوداموں میں موجود ہے۔ 2019ء میں مارچ اپریل میں مارکیٹ میں چینی کی بوری کی قیمت 2430 روپے جو کہ ستمبر 2019ء میں 2430 سے بڑھ کر 3400 روپے کی حد بھی کراس چکی ہے، یعنی ایک ہزار روپے فی بوری پر قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ ضلع نوابشاہ میں 4 شوگر ملز ہیں اور اس سال فی ایکڑ پیداوار 600 من فی ایکڑ کے 20 ہزار ایکڑ پر 12 کروڑ من کی پیداوار ہوئی تھی۔ اعداد و شمار کے مطابق باندھی شوگر مل نے ایک کروڑ ساٹھ لاکھ من، سکرنڈ شوگر مل ایک کروڑ اسی لاکھ، حبیب شوگر مل نوابشاہ دو کروڑ بیس لاکھ من جبکہ النور شوگر مل مورو نے تین کروڑ من گنا کریش کرکے چینی میں تبدیل کیا تھا جبکہ باقی ماندہ گنا لاڑ کے علاقے میں سپلائی کردیا گیا تھا۔ بین الاضلاع پابندی ختم ہونے کے بعد اب ہر سال گنے کی بیرون اضلاع سے جہاں کاشت کاروں کو مالی خسارے کا سامنا ہے وہیں شوگر مل مالکان کی مونو پلی سے عوام کو بھاری نرخ پر چینی مہنگے داموں ستمبر اکتوبر خریدنا پڑتی ہے جبکہ شوگر مل مالکان نے سابقہ ادائیگیوں میں بھی سست روی کا رویہ اختیار کیا ہوتا ہے تاکہ اگلے کرشنگ سیزن میں ان کاشتکاروں کو پچھلی ادائیگی کا جھانسہ دے کر نئی فصل خریدی جائے۔ یہی وجہ ہے کہ صوبے بھر میں 34 سے زائد شوگر مل مالکان نے کاشتکاروں کو 50 فیصد سے زائد ادائیگی تا حال نہیں کی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ شوگر مل مالکان ایک مافیا کی صورتحال اختیار کرگیا ہے، جو جب چاہتا ہے من مانی قیمت وصول کرتا ہے اور محکمہ خوراک ہر بار ان مالکان سے چشم پوشی اختیار کرلیتا ہے، جس کی بڑی وجہ بااثر افراد کی ملز کا ہونا بتایا جاتا ہے جبکہ کاشتکاروں کو ان کی محنت کی کمائی سے محروم کردیا جاتا ہے حالانکہ محکمہ خوراک شوگر مل مالکان سے روڈ ٹیکس وصول کرتا ہے لیکن عملی طور پر ان سڑکوں کی خستہ حالی جو کہ شوگرملز کی جانب جاتی ہیں دیکھ کر اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ روڈ ٹیکس کی مد میں جمع ہونے والی رقم کہاں اور کس خزانے میں جاتی ہے۔ ضلع بھر کے عوام نے حالیہ اضافے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت شوگر مل مالکان کے سامنے سرنڈر ہونے کے بجائے تحقیقات کروائے کہ کس بنیاد پر چینی کی قیمتوں میں اضافہ کیا گیا ہے۔