اسٹریٹ کرائم کی 60فیصد وارداتیں نشے کے عادی افراد کررہے ہیں، ایڈیشنل آئی جی کراچی

347
فوٹو کیپشن: کاٹی کے صدر دانش خان ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن کو کاٹی کی شیلڈ پیش کر رہے ہیں۔ اس موقع پر سینیٹر عبدالحسیب خان، زبیر چھایا، ندیم خان، فراز الرحمان، ماہین سلمان، اور اکرام راجپوت بھی موجود ہیں۔

اگلے ماہ دس ہزار بھرتیاں کی جائیں گی، نشے کے عادی افراد کی بحالی کے لیے 12بحالی مراکز قائم کیے جائیں گے، غلام نبی میمن

امن و امان کے قیام کیلئے پولیس نے بے مثال کردار ادا کیا، دانش خان،سینیٹر عبدالحسیب خان، زبیر چھایا، ندیم خان اور دیگر کا اظہار خیال
کراچی

: ایڈیشنل آئی جی کراچی غلام نبی میمن نے کہا ہے کہ پولیس میں 8 ہزار ٹریفک پولیس میں 2 ہزار بھرتیاں کی جارہی ہیں، اسٹریٹ کی 60فی صد وارداتوں میں منشیات کے عادی افراد ملوث ہیں، نشے کے عادی افراد کی بحالی کے لیے کراچی میں 12بحالی مراکز بنائے جائیں گے، تھانے کی کارکردگی بہتر بنانے کے لیے 6ماڈل تھانے قائم کیے جائیں گے۔

انہوں نے کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری(کاٹی) میں صنعتکاروں سے خطاب کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقعے پر کاٹی کے صدر دانش خان، سینیئر نائب صدر فراز الرحمن، سینیٹر عبدالحسیب خان، کاٹی کی قائمہ کمیٹی برائے امن و امان کے سربراہ ندیم خان، سی ای او کائٹ زبیر چھایا ، نائب صدر کاٹی ماہین سلمان اور دیگر نے بھی اظہار خیال کیا۔ قبل ازیں صدر کاٹی نے کہا شہر میں انفرااسٹرکچر کی بدحالی کے باعث ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے، حالیہ دنوں میں بارشوں کے بعد ٹریفک میں خود چار گھنٹے تک پھنسا رہا، ہنگامی صورت حال سے نمٹنے کے لیے جامع منصوبہ بندی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ کراچی کی آبادی کے اعتبار سے تھانوں کی نفری کم ہے اس میں اضافہ ہونا چاہیے۔ دانش خان نے کہا کہ تھانوں کو ضم کرنے کے فیصلے پر تشویش ہے، جرائم کی شکایات درج کروانے میں پہلے ہی مسائل کا سامنا ہے۔ انھوں نے کہا کہ معاشی ترقی قیام امن سے مشروط ہے، پاک فوج ، پولیس ، رینجرز اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شہر میں امن کی بحالی کے لیے بے مثال قربانیاں دی ہیں۔ ندیم خان نے کہا کے ایس ایس پی کورنگی علی رضا اور ان کی ٹیم نے کورنگی میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف جس طرح کریک ڈاو¿ن کیا ہے اسے خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ سینیٹر عبدالحسیب خان کا کہنا تھا کہ شہرمیں نفاذ قانون کیلئے سینٹر پلان ہوچاہیے اس سے اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے ساتھ ساتھ ٹریفک کی صورت حال میں بہتری لانے میں بھی مدد ملے گی

چیف سی پی ایل سی کورنگی ملیر زبیر چھایا کا کہنا تھا کہ آپریشن اور انویسٹی گیشن کے شعبے کو علیحدہ کرنے کے فیصلے پر نظر ثانی کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہران ٹاو¿ن اس علاقے میں جرائم کا گڑھ بن چکا ہے، اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔ بعدازاں اپنے خطاب میں ایڈیشنل آئی جی نے کہا کہ کراچی میں امن و امان کی صورتحال بہتر رکھنا چیلنج ہے میں اور میری فورس عوام کی توقعات پر پورا اترنے کی پوری کوشش کرتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ شہریوں میں تحفظ کے احساس کو پیدا کرنے کے لیے بہت کام کرنے کی ضرورت ہے،کمیونٹی پولیسنگ کے زریعے کراچی میں دیرپا امن قائم ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ کسی افسر کے انفرادی غلط کام کو پولیس ڈپارٹمنٹ سے نہ جوڑا جائے، دو ماہ میں اچھے کام پر فوری جزا اور غلط کام پر فوری سزا کا اصول نافذ کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ مل کر شہر سے بھتا خوری اغوا برائے تاوان کی وارداتوں پر قابو پانے کے لیے غیر معمولی کردار ادا کیا ہے ۔اسٹریٹ کرائمز پر قابو پانا ہے ۔دہشت گردی بھتا خوری اور اغوا برائے تاوان ہر عوام کے تعاون سے قابو پایا اسٹریٹ کرائم پر قابو پانے کے لیے جامع حکمت عملی پر کام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کے رسپانس ٹائم کو بہتر بنانے پر کام ہورہا ہے، 15کے لیے موبائل مختص کی جائیں گی اور ٹیلی کام کمپنیوں سے شکایت کنندہ کی جیو لوکیشن کے حصول پر کوششیں جاری ہیںاور پولیس کی گاڑیوں کی لوکیشن کو بھی جیو لوکیشن سے متحرک کیا جاسکے گا۔

ان کا کہنا تھا کہ جرائم سے مقابلہ تھانوں کی ذمہ داری ہے انہیں ہی نظر انداز کیا جاتا رہا۔ انہوں نے کہا کہ تھانوں کی صلاحیت بہتر بنانے پر توجہ دے رہے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ تھانوں میں باصلاحیت اور ایماندار ایس ایچ او تعینات کیے جارہے ہیں، اس کے اختیارات اپنے پاس نہیں رکھے بلکہ ڈی آئی جیز کے ساتھ مل کر سات رکنی بورڈ تشکیل دیا گیا ہے جو تھانے کے لیے ایس ایچ او کا شفاف انتخاب کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس نظام کے تحت جن 25 افسران کا انتخاب ہوا انہیں تھانوں میں تعینات کردیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ماڈل تھانوں کے لیے اضافی بجٹ مختص کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ گارڈز کے لیے ڈیوٹی دینے والے اہلکار واپس لیے جائیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ٹریفک کی روانی کے لیے سڑکوں پر مارکنگ ناگزیر ہے، اس کے لیے ڈی ایم سیز اور کنٹونمنٹ کو ایک ماہ پہلے خط لکھا جس کا جواب نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک انجینیرنگ کو پولیس کے ماتحت ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ ملزم کی تصویر میڈیا میں جاری ہونے سے کیس کمزور ہوجاتا ہے اس لیے میڈیا پر ملزمان کی تصاویر جاری ہونے سے روک رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ساٹھ فی صد سے زائد اسٹریٹ کرائم منشیات کے عادی افراد کرتے ہی، منشیات کی لعنت پر قابو پانے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ انہوں نے کہا کہ پولیس سی پی ایل سی کے ساتھ مل کر نشے کے عادی افراد کے لیے پہلا بحالی مرکز ملیر میں قائم کرے گی اور اس کے بعد پورے شہر میں ایسے دس سے بارہ بحالی مراکز بنائے جائیں گے ۔ تقریب میں صنعت کاروں کی بڑی تعداد کے سمیت ڈی آئی جی ٹریفک جاوید مہر، ایس ایس پی کورنگی علی رضا اور دیگر پولیس افسران نے بھی شرکت کی۔ تقریب میں پولیس کے شہدا کے لیے فاتحہ خوانی بھی کروائی گئی۔