سکھر (نمائندہ جسارت) سیپکو کی جانب سے جاری کیے گئے ڈیڈیکشن بلوں کو درست نہ کیے جانے پر تاجروں کے صبر کا پیمانہ لبریز ہوگیا، آل سکھر اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز میں شامل 55 سے زائد تاجر تنظیموں کی جانب سے 30 ستمبر بروز پیر کی صبح سیپکو کے آر او آفس لوکل بورڈ کے قریب احتجاجی دھرنا دیا جائیگا، جس کے لیے تمام تاجر تنظیموں کو آگاہ کردیا گیا ہے۔ سکھر اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کے بانی و قائد حاجی محمد ہارون میمن نے کہا ہے کہ سیپکو انتظامیہ نے بجلی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ حد درجہ بڑھا دیا ہے، اعلانیہ لوڈشیڈنگ کے ساتھ ساتھ غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ بھی بے حساب کی جارہی ہے، ایکسپریس قرار دیے گئے فیڈرز میں بھی گھنٹوں بجلی غائب رہنا معمول بن چکا ہے اور سیپکو نے ناجائز ڈیڈیکشن بل جاری کرنے کا سلسلہ بھی دوبارہ شروع کرکے تاجروں کو بلاوجہ پریشان کررکھا ہے۔ سال کا عرصہ گزر چکا آل سکھر اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کی جانب سے ڈیڈیکشن شدہ بلوں کی جو فہرست سیپکو افسران کو دی گئی تھی ان میں صرف چالیس فیصد بل درست کیے گئے ہیں جبکہ ساٹھ فیصد بلوں کی درستگی کے لیے تاجروں کو سیپکو دفاتر کے چکر لگوائے جارہے ہیں۔ ان سب ناانصافیوں و تنگ اور پریشان کرنے کیخلاف 30 ستمبر پیر کی صبح سیپکو ریونیو آفس لوکل بورڈ پر احتجاجی دھرنا دیا جائیگا، نا انصافیوں اور مسائل کو حل نہ کیا گیا تو احتجاج کے سلسلے کو وسیع کرکے سیپکو چیف کے دفتر کا بھی گھیرائو کریں گے۔ تاجر سیکرٹریٹ شاہی بازار میں مختلف تاجر تنظیموں کے عہدیداروں و اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے حاجی محمد ہارون میمن کا کہنا تھا کہ سیپکو انتظامیہ کے ساتھ بارہا رابطے کیے اور آل سکھر اسمال ٹریڈرز اینڈ کاٹیج انڈسٹریز کی سیپکو کمیٹی نے بھی شکایات کے ازالے کے لیے بہت کوششیں کیں مگر سیپکو انتظامیہ تاجروں اور صارفین کی کوئی جائز بات سننے کو تیار نہیں ہے۔ انہوں نے اس امر پر انتہائی افسوس و حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سیپکو کے بعض افسران اور اہلکار بجلی چوری میں ملوث ہیں اور منتھلی وصول کرکے کنڈوں کے ذریعے بجلی چوری کرائی جارہی ہے جس کا بوجھ بل ادا کرنے والے تاجروں اور صارفین پر ڈیٹکشن لگاکر نا انصافیاں کی جارہی ہیں۔ ان تمام شکایات پر ہم نے بہت کوشش کیں کہ معاملات کو حل کرایا جائے مگر سیپکو کی بے حس اور ہٹ دھرمی پر مبنی پالیسیاں عذاب بن چکی ہیں ایک سال قبل جمع کرائے گئے ڈیڈیکشن بلز درست کرنے کے بجائے تاجروں پر دوبارہ ڈیڈیکشن لگائی جارہی ہے جس پر خاموش نہیں بیٹھیں گے۔