گھوٹکی میں توہین رسالت کے واقعے کو لسانی رنگ دیاجارہاہے

130

ٹنڈو آدم (پ ر) پروفیسر نوتن مل کو سرعام پھانسی دی جائے، انتظامیہ نے ڈرا دھمکا کر بچے کا بیان بدلوا دیا ہے جسکی بھرپور مذمت کرتے ہیں، مندرپر حملہ قابل مذمت لیکن ناموس رسالت اس سے زیادہ سنگین ہے، ناموس رسالت پر قوم پرست لوگ کیوں خاموش ہیں اور مندرپر حملے پرآپے سے باہر ہوئے جارہے ہیں، گھوٹکی واقعہ پر عدالت عظمیٰ سوموٹو ایکشن لے، واقعہ کی مکمل چھان بین کروائی جائے۔ تنظیم تحفظ ناموس خاتم الانبیا پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ احمد میاں حمادی، مفتی محمد طاہر مکی، مولانا محفوظ الرحمن شمس، قاری محمد عارف، شبان ختم نبوت سندھ کے مرکزی امیر حافظ محمد ایمان سموں، حافظ عبدالرحمن الحذیفی، حافظ میر اسامہ سموں و دیگر علما نے کہا کہ گھوٹکی میں پروفیسر کی جانب سے توہین رسالت کے واقعے کو لسانی رنگ دیاجارہاہے اور معاملے کو دبانے کی مکمل کوششیں جاری ہیں ،طالبعلم احتشام راجپوت کو دھمکاکر بیان تبدیل کروایاجارہاہے ،جبکہ سوشل میڈیاپر تمام قوم پرست اور لسانی تنظیمیں صرف مندر میں توڑ پھوڑ کی مذمت میں مصروف ہیں، توہین رسالت پر انکی زبانیں گم ہیں، اسلام میں کسی بھی اقلیت کی عبادتگاہ پر حملے کی اجازت نہیں ،لیکن اس سے زیادہ جرم اہانت رسول ہے جسکی مذمت میں سوشل میڈیا خاموش ہے۔ علامہ احمد میاں حمادی نے کہا کہ اقلیتوں کو حقوق دیے ہی اسلام نے ہیں، حضرت عمرنے جب بیت المقدس فتح کیااور نمازکا وقت ہواتو یہودیوں نے اپنی عبادگاہ میں صفیں بچھادیں لیکن حضرت عمرنے یہ کہ کر نمازسڑک پر پڑھی کہ کل کلاں کوئی مسلمان یہ کہہ کر تمہاری عبادتگاہ پر قبضہ نہ کرلے کہ امیر المومنین نے یہاں نماز پڑھی تھی، اس لیے ہمیں نہ سمجھایا جائے کہ اقلیتوں کے حقوق کیا ہیں۔ اقلیتوں کو کنٹرو ل کیا جائے کہ وہ اقلیت کا لبادہ اوڑھ کر اسلام کو نقصان نہ پہنچائیں۔ مفتی طاہر مکی نے کہا کہ گھوٹکی واقعے میں گستاخ رسول کو سب سے زیادہ فائدہ قوم پرست نتظیموں نے دیا ہے کہ توہین رسالت کی اتنی مذمت نہیں کی گئی جس قدر مذمت مندر میں توڑ پھوڑ کی کی گئی ہے۔ شبان ختم نبوت سندھ کے مرکزی امیر حافظ محمد ایمان سموں نے کہا کہ ہمیں تحفظات ہیں کہ احتشام راجپوت کو قتل نہ کروا دیا جائے، اسکو سیکورٹی دی جائے اور اس واقعے کی مکمل تحقیقات کروائی جائیں۔ عدالت عظمیٰ سوموٹو ایکشن لے اور مجرم کو قرار واقعی سزا دی جائے۔