اسلام آباد( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ عدالت عظمیٰ نے حکومت کو آئینہ دکھادیا اور احتساب کے نظام پر عدم اطمینان کا اظہار کر کے اسے سیاسی انجینئرنگ سے پاک کرنے پر زور دیاہے ۔ احتساب کی یکطرفہ گاڑی چل رہی ہے ۔وہ لوگ بھی حکومت میں بیٹھے ہیں جن کا اپنا احتساب ہوناچاہیے ۔ قانون کی بالادستی اور حکمرانی کی راہ میں کرپشن بلاشبہ سب سے بڑی رکاوٹ ہے ۔ حکومت کرپشن ختم کرنا چاہتی تو
سب سے پہلے اپنی صفوں میں موجود کرپٹ لوگوں کو پکڑتی ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق پارلیمنٹ لاجز میں چترال سے ایم ایم اے کے رکن اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی سے گفتگو کرتے ہوئے سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ پاناما لیکس کے 436 لوگوں کو عدالت عظمیٰ اور حکومت کی طرف سے طلبی کا کوئی نوٹس نہ ملنا حیران کن ہے ۔ نیب ملک کے میگااسکینڈلز کو جلد نمٹائے، 150 میگا اسکینڈلز میںملوث لوگوں کو پکڑا جاتا تو عوام کو اطمینان ہوتا کہ حکومت واقعی کرپشن کے خاتمے کے لیے مخلصانہ کوششیں کر رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت میں شامل ہونے والوں کو پاک صاف قرار دے دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکومت احتساب کے نعرے پر آئی تھی لیکن ایک سال کے اندر دوسرے نعروں اور دعوئوں کی طرح احتساب کے نعرے کی بھی قلعی کھل چکی ہے ۔ حکومت اب تک مخالفین کو دبانے اور سابق حکومتوں کے وزیروں مشیروں پر دبائو ڈال کر انہیں اپنے ساتھ ملانے کے علاوہ کچھ نہیں کر سکی۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ حکومت نے کرپشن روکنے کے ساتھ ساتھ معیشت کی بہتری اور آئی ایم ایف کے پاس نہ جانے کے بھی بلند و بانگ دعوے کیے تھے اور پھر پورا معاشی نظام آئی ایم ایف کے حوالے کردیا اور آئی ایم ایف کے ملازموں کو لا کر قومی معاشی اداروں پر بٹھا دیا ۔ انہوںنے کہاکہ ڈالر کی قیمت میں مسلسل اور بے تحاشا ا ضافہ اور روپے کی بے قدری نے افراط زر کو بے لگام کردیاہے ۔ مہنگائی نے عام آدمی کی زندگی اجیرن کردی ہے ۔ غریب کے لیے 2 وقت کی روٹی کا انتظام مشکل ہوگیاہے جس کی وجہ سے ان کے گھروں میں فاقہ کشی کی نوبت آچکی ہے ۔ سینیٹر سراج الحق نے چترال کے مسائل پر گفتگو کرتے ہوئے حکومت کو پسماندہ علاقوں کی ترقی کی طرف پوری توجہ دینے کا بھی مطالبہ کیا ۔
سراج الحق