کراچی (رپورٹ:منیر عقیل انصاری) ایسوسی ایشن آف بلڈرز اینڈ ڈیولپرز (آباد) اورسینٹرل ڈیپوزیٹری کمپنی (سی ڈی سی) کے درمیان جائیدادوں کو ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے مفاہمت کی یاداشت پر دستخط کیے گئے،
معاہدے کے تحت لینڈ ٹائٹلز،لینڈ رجسٹریشن کو الیکٹرونک نظام میں تبدیل کیا جائے گا۔معاہدے پر سی ڈی سی کے چیف ایگزیکٹو افسر بدیع الدین اکبر اور آباد کے وائس چیئرمین عبدالکریم آڈھیا نے دستحط کیے۔اس موقع پر سی ڈی سی کے چیئرمین معین ایم فدا،آباد کے چیئرمین محمد حسن بخشی،سینئر وائس چیئرمین انور داؤد،آباد سدرن ریجن کے چیئرمین ابراہیم حبیب،سی ڈی سے کے افسران اور آباد کے ممبران کی بڑی تعداد شریک تھی،
اس موقع پر چیئرمین سی ڈی سی اے معین ایم فدا نے جائیدادوں کو ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے پہل کرنے پر آباد کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ معاہدے کے تحت زمینوں کی فزیکل دستاویزات کو الیکٹرونک نظام میں بدلنے سے زمینوں کے ٹائلز میں ہونے والی جعل سازی ختم ہوجائے گی جس سے نہ صرف خریدار کو فائدہ ہوگا بلکہ اس سے ملکی معشیت کو بھی فروغ ملے گا،
انھوں نے بتایا کہ پاکستان میں 60 فیصد مقدمات جائیدادوں کے جعلی کاغذات کے حوالے سے ہیں۔جائیدادوں کے ٹائٹلز اور رجسٹریشن سے نہ صرف زمینوں میں جعلسازی ختم ہوگی بلکہ رجسٹرار آفس میں ہونے والی کرپشن کا بھی خاتمہ ہو گا۔معین ایم فدا نے بتایا کہ 22 سال قبل اسٹاک مارکیٹ کے شیئرز کو الیکٹرونک میں تبدیل کرنے کے لیے کام شروع کیا،
آج اسٹاک مارکیٹ کے تمام شیئرہولڈرز اور شیئرز الیٹرونک ہیں۔ سی ڈی سی کے ذریعے آج آباد کاجائیدادوں کو کمپیوٹرائز کرنے کے لیے سی ڈی سی کے ساتھ معاہدہ ایک تاریخی موقع ہے،
معاہدے کے بعد اسٹاک ما رکیٹ شیئرز کے طرح تمام لینڈ ٹائٹلز بھی شفافیت کے ساتھ منتقل ہو سکیں گے۔ اس موقع پر آباد کے چیئرمین محمد حسن بخشی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جائیدادوں کو ڈیجیٹلائز کرنے کا مقصد لوگوں کو فراڈ سے بچانا ہے، لوگوں کی زندگی بھر کی کمائی زمینوں کے جعلی کاغذات کی نذر ہوجاتی ہے،
سندھ میں زمینوں کی خرید وفروخت میں ہر تیسرا شخص جعل سازی سے متاثر ہے۔لینڈ ٹائٹلز اور رجسٹریشن کے لیے قانون سازی کے لیے وزیراعلیٰ سندھ کے مشیر مرتضیٰ وہاب نے سندھ حکومت کی جانب سے ہرممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے،
حسن بخشی نے بتایا کہ 1972 میں آباد کے قیام کا مقصد پاکستان کے بلڈرز اور ڈیولپرز کو ایک پیلٹ فارم پر متحد کرنا اور تعمیراتی کام کو ریگولیٹد کرنا تھا۔سی ڈی سی کے ساتھ جائیدادوں کی ڈیجیٹلائز کرنے کے معاہدے سے ثابت ہوا کہ آباد شفافیت پر یقین رکھتی ہے،
کراچی میں بلڈرز کو مافیا کہا جاتا ہے۔انھوں نے واضح کیا کہ کراچی میں لینڈ مافیا سے آباد کا کوئی تعلق نہیں ہے۔آباد کے 98 فیصد ممبران بلڈنگز قوانین کی پاسداری کرتے ہیں۔ کراچی میں اگر آباد نے تعمیراتی منصوبوں کے لیے 500 نقشے پاس کروائے تو اس کے مقابلے میں 5000 سے زائد عمارتیں غیر قانونی طور پر تعمیر ہوئی ہیں اور یہ غیر قانونی تعمیرات کرنے والے آباد کے ممبران نہیں ہیں،
چیئرمین آباد نے کراچی کے مسائل حل کرنے کے لیے وفاقی وزیر فروغ نسیم کی سربراہی میں کمیٹی بنانے کے اقدام کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ اب کراچی کے مسائل حل ہوں گے،
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے نیا پاکستان ہاؤسنگ ٹاسک فورس کمیٹی کے چیئرمین زیغم رضوی نے جائیدادوں کو ڈیجیٹلائز کرنے کے لیے سی ڈی سی کے ساتھ معاہدہ کرنے پر آباد کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے میں ہونے والی کرپشن کا خاتمہ ہوگا اور کاروبار کو بھی فروغ ملے گا،
انھوں نے بتایا کہ نیا پاکستان ہاؤسنگ منصوبے کی زمین کو بھی ڈیجیٹلائز کیا جائے گا۔انھوں نے کہا کہ نادرا اور سی ڈی سی پاکستان کے لیے عظیم تحفے ہیں۔تمام قوانین اور کاروبار الیکٹرونک نظام میں تبدیل ہونے سے مسائل حل ہوں گے،
آخر میں آباد کے وائس چیئرمین عبدالکریم آڈھیا نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جائیدادوں کی ڈیجیٹلائزشن سے رئیل اسٹیٹ اور تعمیراتی شعبے کو فروغ ملے گا جس سے پاکستانی کی معشیت پر بھی مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔