لاہور(نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا کوئی نیاتنازع کھڑا نہ کیا جائے، بھارت کے فضائی راستے بند اور ہر قسم کی تجارت ختم کرنے کا اعلان کیا جائے، بھارت کشمیر پر قبضہ کرکے پاکستان کو بنجر بنانا چاہتا ہے ۔اب حکومت کو فیصلہ کرنا ہے کہ ذلت کی موت مرنا ہے یا جرأت کے ساتھ کشمیریوں کا ساتھ دینا ہے ۔مسئلہ کشمیر پر 72سال سے حکمران محض بیانات پر اکتفا کررہے ہیں۔آج تک مسئلہ کشمیر ہماری حکومتوں کی نااہلی اور نالائقی کی وجہ سے حل طلب ہے۔موجودہ حکومت نے بھی اب تک آنیاں جانیاں کی ہیں، کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا ۔حکمران آخری گولی اور آخری سانس کی بات کرتے ہیں مگر پہلا قدم اٹھانے کو تیار نہیں ۔حکمران ٹیپو سلطان کی مثالیں دیتے ہیں مگر ان کے نقش قدم پر چلنے کو تیار نہیں۔قوم چاہتی ہے کہ حکومت جرأت کے ساتھ کشمیر یوں کا ساتھ دے۔ ہمارا جینا اور مرنا کشمیریوں کے ساتھ ہے ۔ ہمارا دشمن ایٹم بم سے نہیں جہاد سے ڈرتا ہے ۔موجودہ حکمرانوں کو خوش فہمی ہے کہ ٹرمپ کشمیر پر ثالثی کرے گا۔ 6اکتوبر کو زندہ دلان لاہور لاکھوں کی تعداد میں کشمیر مارچ میں شریک ہوکر اپنے کشمیر ی بھائیوں سے اظہار یکجہتی کریں گے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ماڈل ٹائون لاہور میں یکجہتی کشمیر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔کنونشن سے جماعت اسلامی پنجاب وسطی کے امیر محمد جاوید قصوری اور امیر جماعت اسلامی لاہور ڈاکٹر ذکر اللہ مجاہد نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان قیصر شریف اور نائب امیر جماعت اسلامی لاہور ملک شاہد اسلم بھی موجود تھے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہا کہ بھارت نے کشمیر کو بڑی قتل گاہ بنا دیا ہے اور 36دن سے ایک کروڑ کشمیریوںکی سانس بند کررکھی ہے ۔لیکن کشمیر ی آزادی کے لیے جانیں ہتھیلی پر رکھ کر میدان میں کود پڑے ہیں ۔کشمیری بجاطور پر سمجھتے ہیں کہ آزادی کی تحریک ابھی نہیں یا کبھی نہیں کے مرحلے میں داخل ہوگئی ہے ۔ اسکول کالجز اور مارکیٹیں بند ہیں ۔ 5 جمعے گزر گئے لوگ مساجد میں نہیں جاسکے ۔بستیاں برباد اور قبرستان آباد ہورہے ہیں ۔بین الاقوامی برادری بھی کشمیریوں پر ہونے والے مظالم کی گواہی دے رہی ہے ۔ہماری حکومت بھی اعتراف کرتی ہے کہ حالات بہت کشیدہ ہیں مگر پھر بھی ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہے۔سینیٹر سراج الحق نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ جب تک کشمیر کا مسئلہ حل نہیں ہوتا کوئی نیاتنازع کھڑا نہ کیا جائے۔ بھارت کے فضائی راستے بند اور ہر قسم کی تجارت ختم کرنے کا اعلان کیا جائے ۔سڑکیں اور ٹرین بند کی جائے ۔کشمیر کے مسئلے کو زندگی اور موت کا مسئلہ بنایا جائے اور اس کے حل کے لیے عملی اقدامات کیے جائیں ۔شہ رگ دشمن کے قبضے میں ہوتو اسے چھڑانے کے لیے پوری قوت استعمال کی جاتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ابھی تک حکومت نے ایل او سی پر لگی باڑ کو گرانے کی طرف توجہ نہیں دی اور نہ آزاد کشمیر اسمبلی میں مقبوضہ کشمیر کے عوام کو نمائندگی دی ہے ۔جس سے دونوں طرف کے کشمیریوں میں بے چینی پھیل رہی ہے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر کا مسئلہ پوری امت اور عالم اسلام کا مسئلہ ہے ۔حکومت اس کے حل کے لیے ابھی تک ایک بھی قابل ذکر قدم نہیں اٹھا سکی۔یکجہتی کشمیر کنونشن سے خطاب کرتے ہوئے وسطی پنجاب کے امیر محمد جاوید قصوری نے کہا کہ بھارت کی غاصب فوج نے ہزاروں کشمیری مائوں ،بہنوں اور بیٹیوں کو اجتماعی عصمت دری کا نشانہ بنایا اور لاکھوں نوجوانوں کو شہید کیا ۔بھارت کے عقوبت خانوں میں لاکھوں کشمیر ی موت سے بدتر زندگی گزارنے پر مجبور ہیں ۔اگر حکمران واقعی کشمیر یوں کو اپنے بہن بھائی سمجھتے تو اب تک مرنے مارنے پر تل جاتے لیکن ہماری حکومت ابھی تک تقریروں اور بیانا ت سے آگے نہیں بڑھ سکی ۔
سراج الحق