اسلام آباد(صباح نیوز) اسپیکر قومی اسمبلی اسدقیصر نے بلاتفریق تمام سیاسی جماعتوں کو مظلوم کشمیریوں سے اظہار یکجہتی کے لیے ایل او سی کے دورے کا مشورہ دے دیا،29دنوں سے مقبوضہ کشمیر میں محاصرے کے نتیجے میں بدترین حالات ہیں، اقوام متحدہ نوٹس نہیں لیتی تو اس کے وجود پر سوالیہ نشان لگ جائے گا، پروڈکشن آرڈر کے معاملے پر وزیراعظم کا کسی بھی قسم کا دبائو نہیں ہے، متعلقہ قواعدو ضوابط میں ترامیم کے معاملے پر اپنی رائے محفوظ رکھتا ہوں، قانون کے مطابق معاملات کو چلا رہا ہوں ، حکومت اپوزیشن میں کشیدگی ختم ہونے کاراستہ نکلنا چاہیے۔ پاکستان کی تاریخ کی سب سے زیادہ منقسم اسمبلی ملی ہے،لڑائی جھگڑے
میں حکومت اپوزیشن دونوں کانقصان ہے کیونکہ اس طریقے سے ان کی آواز مؤثر انداز میں نہیں سنی جاتی اور مسئلہ دھرے کا دھرا رہ جاتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے منگل کو پارلیمنٹ ہائوس میں اسپیکر آفس میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے حوالے سے لڑائی جھگڑے، کشیدہ ماحول ، ہنگامہ آرائی کے حوالے سے بھی بات ہونی چاہیے، یقیناً ہر معاملے کی اپنی اہمیت ہوتی ہے مگر پارلیمنٹ کا جو مقصد ہے اس کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے، موجودہ پارلیمنٹ مسئلہ کشمیر پر کلیدی کردارادا کررہی ہے، کشمیر پر سب سے زیادہ فعال ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہماری دعوت پر سلطنت عمان سمیت مختلف ممالک کے پارلیمانی وفود کے پاکستان کے دورے شروع ہوگئے ہیں۔ حکومت اپوزیشن کو ساتھ لے کر چل رہاہوں ماحول کو ٹھیک رکھنے کے لیے دونوں طرف کی مدددرکار ہے۔ پارلیمان کا فرض ہے کہ وہ عوام کی توقعات پر پورا اترے لوگوں نے اپنے مستقبل کے حوالے سے اس پارلیمان سے امیدیں وابستہ کررکھی ہیں ۔ غلطیاں ہوسکتی ہیں ہمیں ذرائع ابلاغ کی بھی رہنمائی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان آج (بدھ کو) افغانستان جارہے ہیں ، بھارت سے بڑھتی کشیدگی کا تقاضا ہے کہ اپنے دیگر پڑوسی ممالک سے تعلقات کو مزید بہتر بنایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر کے حالات انتہائی بدترین ہیں ۔ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ 2 ایٹمی ملکوں میں جنگ چھڑ گئی تو اس کی زد میں صرف یہ 2 ملک نہیں آئیں گے بلکہ اس کے اثرات پوری دنیا تک جائیں گے۔ اوراگر اقوام متحدہ مقبوضہ کشمیر کے بدترین حالات کا نوٹس نہیں لیتی تو اس کے جواز اور وجود پر سوالیہ نشان لگ جائے گا۔ انہوں نے کہاکہ ایوان میں پرامن ماحول کے لیے کوششیں کررہا ہوں ، سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر ایوان کے عزت و وقار میں اضافہ چاہتا ہوں، سخت ترین حالات میں بھی ماحول کو بہتر بنایا،تاریخ کی سب سے زیادہ منقسم اسمبلی ملی ہے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ یہ اسمبلی بہترین مقام پائے ، عوامی خدمت کو یقینی بنائے اپنے منصب کے حوالے سے انصاف کروں گا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ پروڈکشن آرڈر کے معاملے پر وزیراعظم کا دبائو نہیں ہے متعلقہ رولز میں ردوبدل کے معاملے پر اپنی رائے محفوظ رکھتا ہوں۔ اسپیکر اسد قیصر ، بلاول زرداری اورمحمد شہباز شریف کے مشترکہ دورہ ایل اوسی سے متعلق سوال کے جواب میں اسدقیصر نے کہاکہ حکومت اپوزیشن تمام جماعتوں کوبلاتفریق دورہ ایل او سی کا مشورہ دیتاہوں۔
اسد قیصر