کشمیر سیل کا پہلا اجلاس، عالمی برادری خاموش رہی تو صورتحال مزید گمبھیر ہوجائے گی، شاہ محمود قریشی

218

 

اسلام آباد (اے پی پی) وزیر اعظم عمران خان کی خصوصی ہدایت پر وزارتِ خارجہ میں قائم “کشمیر سیل” کا پہلا اجلاس منگل کو وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی زیر صدارت منعقد ہوا۔اجلاس میں وفاقی وزیر قانون فروغ نسیم ،سول و عسکری حکام ،سیکرٹری خارجہ سمیت وزارتِ خارجہ کے سینئر حکام نے شرکت کی۔اجلاس میں مقبوضہ جموں و کشمیر میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور پاکستان کی اب تک کی جانے والی سفارتی کاوشوں اور کشمیر کونسل کے اجلاس میں سامنے آنے والی تجاویز، چیئرمین سینیٹ کمیٹی برائے امور خارجہ اور معزز ممبران پارلیمنٹ کی جانب سے موصول ہونے والی مختلف تجاویز کا بھی جائزہ لیا گیا۔ اجلاس کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کو دنیا بھر میں مختلف فورمز پر اجاگر کرنے کیلیے مختلف پہلوؤں پر مشاورت کی گئی۔ شاہ محمود قریشی نے اس موقع پر کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے ہندوستان کا بیانیہ مسلسل تبدیل ہوتا آ رہا ہے جبکہ پاکستان کا نقطئہ نظر یکساں، واضح اور دوٹوک ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان مقبوضہ جموں و کشمیر کے نہتے مسلمانوں کو بھارتی بربریت سے نجات دلانے اور
ان کی حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد میں ان کی سیاسی، سفارتی اور اخلاقی معاونت جاری رکھے گا۔عالمی برادری خاموش رہی تو صورتحال مزید گھمبیر ہوجائے گی۔اس خصوصی سیل کے قیام کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر سے متعلق تازہ ترین صورتحال پر غور و خوض کرنا اور ملکی خارجہ پالیسی کی ترجیحات کے پیش نظر مقبوضہ جموں و کشمیر کے حوالے سے موثر حکمت عملی وضع کرنے کے حوالے سے ضروری معاونت فراہم کرنا ہے۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان تنہائی سے نکل آیا ہے،خارجہ پالیسی ، اندرونی و بیرونی معاملات کو مدنظر رکھ کر تشکیل دی گئی ہے،علاقے میں امن و استحکام کے خواہاں ہیں ،مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے، بھارت نے غیر قانونی اقدامات سے مسئلہ کشمیر کا محاصرہ کر رکھا ہے،عالمی برادری کی خاموشی سے صورت حال مزید گھمبیر ہو سکتی ہے،کسی بھی جارحیت کو منہ توڑ جواب دیا جائیگا۔منگل کے ر وز وزارت خارجہ میں پاکستان کی خارجہ پالیسی کے عنوان سے سیمینار کا انعقاد ہوا ۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان کی خارجہ پالیسی کی وجہ سے پاکستان تنہائی سے نکل آیا ہے ۔ پاکستان کی خارجہ پالیسی اندرونی و بیرونی معاملات کو مدنظر رکھ کر تشکیل دی گئی ہے ۔ ملکی خارجہ پالیسی میں ترجیحات کا تسلسل رکھا گیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ ملکی خارجہ پالیسی ملکی مفاد کو مدنظر رکھ کر مرتب کی گئی ۔ ہمسایوں سے پرامن اور اچھے تعلقات ہماری ترجیح ہے ۔ پاکستان علاقے میں امن و استحکام کا خواہاں ہے ۔ مسئلہ کشمیر کا مذاکرات کے ذریعے مستقل چاہتے ہیں ۔وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں عوام کو محصور اور بیرونی دنیا سے رابطہ منقطع کر دیا گیا ہے ۔ علاقے میں پائیدار امن و ترقی کے لئے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے ۔ مسئلہ کشمیر کے حل سے علاقے میں درپیش چیلنجز سے کامیابی سے نمٹا جا سکتا ہے ۔ بھارت نے غیر قانونی اقدامات سے مسئلہ کشمیر کا محاصرہ کر رکھا ہے ۔ بھارت نے دہائیوں سے کشمیریوں کو حق خودارادیت سے محروم کر رکھا ہے ۔ بھارت 80 لاکھ سے زائد کشمیریوں پر ظلم ڈھا رہا ہے ۔علاوہ ازیںوزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے ایران کے اپنے ہم منصب جواد ظریف سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی مخدوش صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ نے مقبوضہ کشمیر میں صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ بھارتی اقدامات سے خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ ہو گا۔منگل کو شاہ محمود قریشی نے اپنے ایرانی ہم منصب جواد ظریف کو مقبوضہ کشمیر کی تازہ صورتحال سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں گذشتہ چار ہفتوں سے مسلسل کرفیو نافذ کر رکھا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں عروج پر ہیں۔صورتحال اس قدر تشویشناک ہے کہ خوراک اور ادویات تک میسر نہیں ہو رہیں۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے اپنے ترک ہم منصب میولود چاوش اوغلو سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔بات چیت کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور خطے میں امن و امان کی ابتر صورتحال کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا گیا۔ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان اور ترکی کے مابین دیرینہ تاریخی،سماجی اور ثقافتی برادرانہ تعلقات ہیں۔خطے سے متعلقہ اہم امور پر پاکستان اور ترکی کے نقطہ نظر میں خاصی مماثلت رہی ہے اور دونوں ممالک نے مشکل گھڑی میں ایک دوسرے کا ساتھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ جموں و کشمیر میں 5 اگست سے مسلسل کرفیو نافذ کر رکھا ہے جس کے باعث لاکھوں انسانوں کی زندگیوں کو شدید خطرات لاحق ہیں۔ دونوں وزراء خارجہ نے دوطرفہ مشاورت جاری رکھنے اور اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس بالخصوص او آئی سی رابطہ گروپ برائے کشمیر وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے منگل کو بنگلہ دیش کے اپنے ہم منصب عبدالکلام عبدالمومن سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔ دفتر خارجہ کے ترجمان کے مطابق بات چیت کے دوران مقبوضہ جموں و کشمیر سمیت خطے میں امن و امان کی بگڑتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ شاہ محمود قریشی نے اپنے بنگلہ دیشی ہم منصب کو مقبوضہ کشمیر میں بھارت کے یکطرفہ اقدامات سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ ہندوستان مقبوضہ جموں و کشمیر میں اپنے یکطرفہ اور غیر قانونی اقدامات سے پورے خطے کا امن داؤ پر لگانا چاہتا ہے۔بنگلہ دیشی وزیر خارجہ نے اس المناک صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے معاملات کے پر امن حل کی ضرورت پر زور دیا۔دونوں وزرائے خارجہ نے اس سلسلے میں مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔
شاہ محمود قریشی