وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ فضائی حدود کی بندش سے متعلق ابھی حتمی فیصلہ نہیں ہوا، سوچ بچار کے بعد مشاورت سے قدم اٹھایا جائے گا۔
وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا بھارت مسلسل اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی کررہا ہے،مقبوضہ کشمیرکی پولیس میں مسلمانوں کی زیادہ تعداد ہے،وہ بھی بھارت کے ساتھ کام کرنے سے کترا رہی ہے،اسی لیےبھارتی حکومت کی جانب سے مقبوضہ کشمیر پولیس سے اسلحہ واپس لے لیا گیا ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت کیلئے فضائی حدود کی بندش کے حوالے سے ابھی کوئی حتمی فیصلہ نہیں ہوا ہے، فضائی حدود کی بندش پر فیصلہ وزیر اعظم عمران خان خود کریں گے، انہوں نے کہا کہ شملہ معاہدے کے تحت پاکستان اور بھارت کو مل کر مسئلہ کشمیر حل کرنا تھالیکن بھارت کی جانب سے یکطرفہ اقدامات کئے جا رہے ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں طرح طرح کی پابندیاں لگادی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں خوراک اور ادویات کی قلت ہے ،مودی عالمی برادری کو5 اگست کے یکطرفہ اقدام کا جواب دیں،انہوں نے کہا کہ پاکستانی نژاد برطانوی باکسر عامر خان گزشتہ روز پورا کشمیر پھرے اور لوگوں سے ملے،کیا عامر خان کو مقبوضہ کشمیر جانے کی اجازت ہوگی کیا بھارت باکسر عامر خان کو مقبوضہ کشمیر کا دورہ کرا سکتا ہے۔
وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ وزیر اعظم کشمیر کا مقدمہ عالمی سطح پر اٹھا کر رہیں گے،بھارت کے اقدامات عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہیں ،کشمیر میں ہر گھر کے باہر ایک بھارتی فوجی کھڑا ہے۔
انہوں نے کہا کہ غیر قانونی اقدامات بھارت نے کئے ہیں پاکستان نے نہیں،بھارت کشمیر کے معاملے میں غلط بیانی سے کام لے رہا ہے ،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یو این کا وفد مقبوضہ کشمیر جائے اور لوگوں سے ملے،بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں گھٹن زدہ ماحول بنا رکھاہے جبکہ عالمی سطح پر بھارت سے متعلق رائے تبدیل ہو رہی ہے۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ پاکستان مذاکرات کیلئے تیار ہے لیکن رکاوٹ بھارت ہے ،امریکہ ثالثی کیلئے تیار ہے لیکن رکاوٹ بھارت ہے،شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت فی الفور مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھائے ،گرفتار کشمیریوں کو فوری طور پر رہا کرے ، نریندری مودی کے اقدامات غلط ہیں اور مقبوضہ کشمیر میں 23ویں روز بھی کرفیو نافذ ہے، کشمیریوں کو بنیادی سہولیات بھی دستیاب نہیں اور کشمیری نماز بھی نہیں پڑھ سکتے ہیں۔