اسلام آباد( نمائندہ جسارت) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہاہے کہ اسلامی فوجی اتحاد کومسئلہ کشمیر پر بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے، دنیا خاموش تماشائی بننے کے بجائے مسئلہ کشمیر حل کرانے کے لیے آگے آئے،حکومت کے اپنے رویے نے قومی یکجہتی کو سبوتاژ کیا ہے، خطے کی موجودہ صورتحال میںقومی یکجہتی ایٹم بم سے بھی زیادہ ضروری ہے،بھارت مقبوضہ کشمیر کے بعد اب مظفر آباد پر حملے کی منصوبہ بندی اور آبی جارحیت کررہا ہے ، پاکستان نے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کی فوری عملی مدد نہ کی توہزاروں لوگ موت کے منہ میں جاسکتے ہیں ، ایسے حالات میں کہ جب بھارت مقبوضہ کشمیرمیں بدترین جارحیت کر رہاہے اور اس مسئلے پر پاکستان سمیت کسی کی بات سننے کو تیار نہیں ، امریکی صدر کی طرف سے دونوں ملکوں کو مل بیٹھ کر مسئلے کا حل تلاش کرنے کا مشورہ دینا مضحکہ خیز ہے،کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی ہورہی ہے ،2 ہفتوں سے لوگ اپنے گھروں میں قید ہیں اور حکومت صرف اچھل کود کررہی ہے ۔جماعت اسلامی پاکستان کے مرکزی میڈیا سیل کے مطابق ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ کشمیر کے بارے میں پالیسی بنانا پارلیمنٹ کا کام ہے مگر پارلیمنٹ میں بیٹھی ہوئی سیاسی قیادت ایک دوسرے کو مذاق اور تضحیک کا نشانہ بنا رہی ہے ۔ انہوںنے کہاکہ اسلامی فوجی اتحاد کومسئلہ کشمیر پر بھی اپنا کردار ادا کرنا چاہیے ۔ بھارت نے کشمیر سے فوری کرفیو نہ اٹھایا تو ہزاروں لوگ لقمہ اجل بن سکتے ہیں ،اس الارمنگ صورتحال میں دنیا کو خاموش تماشائی بننے کے بجائے مسئلہ کشمیر کے فوری حل کی طرف توجہ دینا ہوگی ۔ انہوںنے کہاکہ حکومت کو سیاسی و قومی قیادت کو بین الاقوامی سطح پر مسئلہ کشمیر کو اٹھانے کا موقع دینا چاہیے ۔ سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ جب بھارت نے شملہ معاہدے کو خود ہی توڑ دیاہے ، تو ہمیں بھی اس معاہدے کو اپنے پائوں کی زنجیر نہیں بنانا چاہیے اور شملہ معاہدہ اٹھا کر بھارت کے منہ پر مارنا چاہیے ۔ انہوںنے کہاکہ ثالثی کی پیش کش کرنے والے ٹرمپ کی طرف سے کشمیر میں ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی پر خاموشی ناقابل فہم ہے ۔