نوابشاہ (سٹی رپورٹر) 3 ہفتے گزر جانے کے باوجود برساتی پانی کی عدم نکاسی کیخلاف شہر کی سیاسی، سماجی، دینی تنظیمیں سراپا احتجاج، شہر کی مرکزی شاہراہوں، تجارتی مراکز، مسجدوں، محلوں میں گٹر ابل رہے ہیں، بلدیہ عملہ گندگی کو صاف کرنے میں بری طرح سے ناکام ہوگیا ہے۔ شہری تنظیموں کا کہنا ہے کہ 3 ہفتے گزر جانے کے باوجود شہر کے علاقوں میں کئی کئی فٹ پانی کھڑا ہے گندگی اور کیچڑ نے گھروں سے نکلنا مشکل کردیا ہے، جن سے امراض پھیل رہے ہیں جبکہ بلدیہ کے عملے کو سیوریج لائن صاف کرنے کے لیے شہری خود پیسے دے کر گندگی صاف کروا رہے ہیں حالانکہ وزیر اعلیٰ سندھ کی جانب سے رین ایمرجنسی نافذ ہے جبکہ چیئرمین بلدیہ خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہے ہیں جس کی وجہ سے عوام کو تکلیف میں مبتلا کیے ہوئے ہیں۔ ایسے عناصر کو فی الفور معطل کیا جائے اور نیب کے ذریعے تحقیقات کرائی جائے جبکہ ہنگامی بنیادوں پر شہر کے مختلف علاقوں سے سیوریج اور برساتی پانی نکالا جائے جبکہ صفائی ستھرائی کا انتظام کرکے لوگوں کو بیماریوں سے بچایا جائے کیونکہ گندگی کے باعث مچھروں کے پیدا ہونے کے خطرات بڑھ گئے ہیں۔ لوگوں کو مچھروں سے بچانے کے لیے دیہات اور شہروں میں مچھر مار اسپرے کرانے کے لیے مہم شروع کی جائے، کوتاہی کرنے والوں کو ہرگز برداشت نہ کیا جائے۔ شہریوں نے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی کمشنر بے نظیر آباد کی ڈسٹرکٹ فوکل پرسن ملیریا کنٹرول پروگرام اور متعلقہ افسران، چیف میونسپل افسر، ٹائون و میونسپل افسران کو سختی سے ہدایت کریں کہ بارش کے پانی کو صاف کیا جائے اور ملیریا کنٹرول پروگرام کی ٹیم کے ساتھ دیہات اور شہروں میں مچھر مار اسپرے کرایا جائے۔ اپنے علاقوں میں جہاں پانی جمع ہے، وہاں کالا تیل ڈالا جائے تاکہ مچھروں کی پیدائش کو روکا جاسکے۔ مچھر مار دستیاب ادویات کو اسپرے مشین میں استعمال کیا جائے، مزید مطلوبہ ادویات کے لیے متعلقہ محکمے کو لکھا جائے۔ مہم کو موثر بنانے کے لیے چیف میونسپل افسر اور میونسپل افسران کو ہدایت کریں کہ خراب مشینوں کو جنگی بنیادوں پر مرمت، مزید مطلوبہ اسپرے مشینیں خریدی جائیں۔