زرداری اور فریال کے ریمانڈ میں توسیع جج اور نیب پراسیکیوٹر میں تلخ کلامی

177

اسلام آباد (اے پی پی+ مانیٹرنگ ڈیسک) احتساب عدالت نے جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں آصف زرداری اور فریال تالپور کے جوڈیشل ریمانڈ میں 5 ستمبرتک توسیع کردی اور چیئرمین نیب کوآئندہ سماعت پر منی لانڈرنگ ریفرنس کی کاپیاں جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے آصف زرداری اور فریال تالپور کی سہولتوں کی درخواست پرسماعت آج تک ملتوی کردی جبکہ احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں گرفتار سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق جعلی بینک اکاؤنٹس کیس میں سابق صدر آصف زرداری کو 4 اور ان کی ہمشیرہ فریال تالپور کو 10 روزہ جوڈیشل ریمانڈ مکمل ہونے پر جج محمد بشیرکے روبرو پیش کیا گیا، آصفہ بھٹو بھی احتساب عدالت میں موجود تھیں۔سماعت میں فریال تالپور کو جیل میں سہولتیں فراہم کیے جانے کی درخواست دائر کی گئی، جس میں قرآن پاک سننے کے لیے فریال تالپور کو آئی پوڈ رکھنے کی اجازت کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ آئی پوڈ میں وائی فائی یا انٹرنیٹ نہیں ہوگا، صرف آیات سن سکیں گی، جس پر جج نے کہا کہ جیل حکام سے پہلے بات کر کے اجازت لیں۔دوران سماعت آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ جیل والے بہت تنگ کرتے ہیں، وکیل لطیف کھوسہ نے کہا آصف زرداری سے بچے نہیں مل سکتے، وکلانہیں مل سکتے، سب کوروکاجارہاہے۔آصف زرداری کی جیل میں اے کلاس دینے کی درخواست پر سماعت میں وکیل نے کہا کہ سابق صدر کو بیماریاں لاحق ہیں، جان کو خطرہ ہوسکتا ہے، اے سی دیا جائے۔ دوران سماعت جج احتساب عدالت محمدبشیر اور نیب پراسیکیوٹر سردار مظفر عباسی میں تلخ کلامی ہوئی ، وکیل نیب نے کہا آپ آصف زرداری کے وکیل کی ہر بات سن رہے ہیں ، ہماری نہیں تو جج محمد بشیر کا کہنا تھا کہ آپ کا تعلق ہی نہیں یہ جیل کامعاملہ ہے، جس پراسیکیوٹر نیب سردار مظفر نے عدالت سے معذرت کرلی۔ جج محمد بشیر نے پوچھا ملزم یونس قدوائی کینیڈامیں توہے واپس کیسے لائیں گے؟ تفتیشی افسر نے بتایا ریڈوارنٹ جاری کراکے وہاں سے کارروائی کرائیں گے۔علاوہ ازیں احتساب عدالت نے ایل این جی کیس میں گرفتار سابق مشیر خزانہ مفتاح اسماعیل اور سابق ایم ڈی پی ایس او عمران الحق کے جسمانی ریمانڈ میں 30 اگست تک توسیع کر دی ہے۔ پیر کو نیب حکام نے ایل این جی کیس میں نامزد ملزمان مفتاح اسماعیل اور عمران الحق کو احتساب عدالت میں پیش کیا۔ دوران سماعت مفتاح اسماعیل کے وکیل حیدر وحید نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ایل این جی ٹرمینل کا مہنگا ٹھیکا دینے کا الزام درست نہیں ہے۔ نیب کے پاس دوسری کمپنی کو سستا ٹھیکا ملنے کے حوالے سے کوئی موادنہ نہیں ہے، اس موقع پر مفتاح اسماعیل کی میڈیکل رپورٹس بھی عدالت میں پیش کی گئی۔ مفتاح اسماعیل دوران سماعت خود روسٹرم پر آ گئے اور بتایا کہ ریکارڈ پر لانا چاہتا ہوں کہ نیب کا رویہ میرے ساتھ اچھا ہے۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کی کہ نیب حکام سے کہیں کہ روز ایک گھنٹہ تو میرے پاس آیا کریں، یہ لوگ صرف 5 منٹ کے لیے آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیب والے ساڑھے 23 گھنٹے چھوٹے سے کمرے میں بند رکھتے ہیں، صرف آدھا گھنٹہ واک کی اجازت ملتی ہے۔ وکیل مفتاح اسماعیل حیدر وحید نے مؤقف اختیار کیا کہ تفتیش پہلے ہو چکی، اب تو نیب والوں کی اْن سے دوستی ہو چکی ہے، دوستی کے لیے مزید ریمانڈ لینا ہے تو لے لیں لیکن ریمانڈ بنتا نہیں ہے۔