قال اللہ تعالی و قال رسول اللہ

361

قریب آ گیا ہے لوگوں کے حساب کا وقت، اور وہ ہیں کہ غفلت میں منہ موڑے ہوئے ہیں۔ ان کے پاس جو تازہ نصیحت بھی ان کے رب کی طرف سے آتی ہے اْس کو بہ تکلف سنتے ہیں اور کھیل میں پڑے رہتے ہیں۔ دِل ان کے (دوسری ہی فکروں میں) منہمک ہیں اور ظالم آپس میں سرگوشیاں کرتے ہیں کہ ’’یہ شخص آخر تم جیسا ایک بشر ہی تو ہے، پھر کیا تم آنکھوں دیکھتے جادْو کے پھندے میں پھنس جاؤ گے؟‘‘۔ رسْولؐ نے کہا میرا رب ہر اْس بات کو جانتا ہے جو آسمان اور زمین میں کی جائے، وہ سمیع اور علیم ہے۔ وہ کہتے ہیں ’’بلکہ یہ پراگندہ خواب ہیں، بلکہ یہ اِس کی مَن گھڑت ہے، بلکہ یہ شخص شاعر ہے ورنہ یہ لائے کوئی نشانی جس طرح پرانے زمانے کے رسول نشانیوں کے ساتھ بھیجے گئے تھے‘‘۔ حالاں کہ اِن سے پہلے کوئی بستی بھی، جسے ہم نے ہلاک کیا، ایمان نہ لائی، اب کیا یہ ایمان لائیں گے؟۔ (سورۃ سورۃ النباء: 1تا6)

سیدنا عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب سے روایت کرتے ہوئے فرمایا: اللہ نیکیوں اور برائیوں کو لکھتا ہے تو جس شخص نے کسی نیکی کے کرنے کی نیت کی لیکن وہ نہیں کر سکا تو اس کے نامہ اعمال میں وہ ایک نیکی کی حیثیت سے درج ہو جاتی ہے اور اگر اس نے ایک نیک کام کرنے کی نیت کی اور اسے کر ڈالا تو وہ ایک نیکی اللہ تعالیٰ کے نزدیک دس نیکی لکھی جاتی ہے بلکہ سات سو گنا نیکیاں لکھی جاتی ہیں بلکہ اس سے بھی زیادہ اور اگر کسی نے ایک برائی کرنے کا ارادہ کیا پھر اسے نہیں کیا تو اس کے نامہ اعمال میں یہ ایک مکمل نیکی کی حیثیت سے لکھی جاتی ہے اور اگر برائی کی نیت کی اور اسے کر ڈالا تو اللہ اس کے نامہ اعمال میں ایک ہی برائی لکھتا ہے اگر توبہ کر لی تو اس کو مٹا دیتا ہے اور برباد ہونے والا ہی اللہ کے یہاں برباد ہوگا۔ (ترغیب و ترہیب بحوالہ بخاری ومسلم)