مسلمان کسان کو قتل کرنے والے چھ انتہاپسند ہندو رہا

538

نئی دہلی: بھارت میں جمہوریت کا جنازہ نکل گیا ،بھارتی عدالت نے 55 سالہ مسلمان کسان کو قتل کرنے والے چھ انتہاپسند ہندوؤں کو رہا کردیا ہے۔

عدالت نے اپنے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ ہجومی تشدد کے اس واقعہ کی تصاویر اور ویڈیوز موجود ہونے کے باوجود استغاثہ مضبوط مقدمہ نہیں بنا سکا اور ناکافی شہادتوں کے باعث ملزمان کو رہا کیا جاتا ہے۔

سال 2017 میں راجھستان کے علاقے الوار میں مسلمان کسان پہلو خان اپنے دو بیٹوں کے ہمراہ ٹرک پر گائے لےکر جا رہا تھا جب 200 کے قریب ہندو انتہاپسندوں نے اسے گھیرے میں لے لیا اور تشدد کر کے شدید زخمی کر دیا تھا۔تاہم زخمی  پہلو خان دو دن اسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد جاں بحق ہوگیا تھا۔

پہلو خان ہجوم کو بار بار کہتا رہا کہ اس نے یہ گائے ایک میلے سے خرید کی ہے لیکن کسی نے اس کی بات نہ مانی، ہجوم نے الزام لگایا کہ وہ گائے کو ذبح کرنے کے لیے لے جا رہا تھا۔دوسری جانب الوار کے وکیل کا کہنا ہے کہ پولیس نے سیاسی وجوہات کے باعث حقیقی قاتلوں کو گرفتار نہیں کیا جس کے باعث  عدالت نے ویڈیو کو بطور ثبوت تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

بھارتی عدالت میں 40 عینی شاہدین پیش ہوئے جن میں خان کے دو بیٹے بھی شامل تھے لیکن عدالت نے ناکافی ثبوتوں کے باعث ملزموں کو رہا کر دیا۔