لاہور(نمائندہ جسارت)امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کہا ہے کہ چین نے کشمیر کے مسئلہ پرپاکستان کے مبنی برحق موقف کی ہمیشہ حمایت کی ہے جس پر پاکستانی قوم چین کی شکرگزار ہے ،سری نگر میں کرفیو کے باوجود ہزاروں کشمیریوں کا پاکستانی پرچم کے ساتھ مارچ بھارت کے لیے نوشتہ دیوار ہے، جماعت اسلامی پاکستانی قوم اور عالمی برادری کو مسئلہ کشمیر پر متحرک کرنے کی کوشش کررہی ہے ،اس ضمن میں جماعت اسلامی مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر بین الاقوامی کشمیر کانفرنس بلائے گی، عید کے بعد ملک بھر میں کشمیر بچائو مہم کو مزید تیز کیا جائے گا، اس مہم کے تحت چترال سے کشمیر تک ’’کشمیر بچائو ‘‘ریلیاں منعقد کی جائیں گی،بھارت نے کشمیر پر قبضہ کرنے کے لیے کشمیر میں چار بڑی تبدیلیاں کیں۔دفعہ 370 ختم کیا،مقبوضہ کشمیر کی نئی اسمبلی میں7ممبران کا اضافہ ہوگا جبکہ لداخ اور جموں کشمیر کو الگ کر دیا گیا ہے۔دفعہ 35-A کا خاتمہ کر کے کشمیر میں ہندوئوں کو بسانے کا منصوبہ بنایا گیا ہے، اس منصوبے کے تحت کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں تبدیل کیا جائے گا،5اگست کے بعد مقبوضہ کشمیر میںہونے والی کسی بھی قسم کی آبادکاری کو غیر قانونی تصور کیا جائے گا۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مقبوضہ کشمیر کی سنگین صورتحال کے تناظر میں کل جماعتی حریت کانفرنس آزادکشمیر شاخ کے رہنمائوں کے ساتھ مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سینیٹر سراج الحق کی میزبانی میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں جماعت اسلامی کے سیکرٹری جنرل امیر العظیم،جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود،جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سابق امیر عبد الرشید ترابی،حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ (گ)کے کنونیئر سید عبداﷲ گیلانی، حریت کانفرنس آزاد کشمیر شاخ(میر واعظ)کے کنونیئر سید فیض نقشبندی،حریت رہنما غلام محمدصفی،محمود احمد ساغر،ریاض خطیب،مجید ملک،محمد فاروق رحمانی،لبریشن فرنٹ کے ترجمان رفیق ڈار،کشمیری دانشور شیخ تجمل السلام بھی موجود تھے۔ سینیٹر سراج الحق نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ مسئلہ کشمیر پراسلام آباد میں بین الاقوامی کانفرنس بلائی جائے۔حکومت پاکستان نے مسئلہ کشمیر پر بین الاقوامی کانفرنس نہ بلائی تو جماعت اسلامی یہ فرض پورا کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کی طرف سے دفعہ 370 کا خاتمہ بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔بھارت نے اس اقدام کے بعد نئی فوج کشی کر کے پورے کشمیر کو جیل بنا دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لوگ تحریک آزاد کشمیر میں شامل رہے ہیں۔جماعت اسلامی کی قیادت کے عزیز شہید ہوئے جماعت اسلامی جدوجہد آزاد کشمیر کو اپنا فرض سمجھتی ہے۔ ان حالات میں ہم اپنی ذمے داریوں سے غافل نہیں ہو سکتے۔انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کشمیر کاز کے لیے 5 اگست سے پہلے بھی متحرک تھی ،اب ہم اپنی جدوجہد کو مزید تیزکرے گی۔عید کے بعد چترال تا کشمیر ’’کشمیر بچائو‘‘ مہم شروع کی جائے گی۔کشمیر کے حالات کا تقاضا ہے کہ ہم سب یکسو ہوجائیں اس لیے کہ کشمیر کی تحریک پاکستان کے تحفظ کی تحریک ہے۔انہوں نے کہا کہ لائن آف کنٹرول پر باڑ ہٹانے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے حریت رہنمائوں کو یقین دلایا کہ ان کی تجاویز کی روشنی میں جماعت اسلامی لائحہ عمل مرتب کرے گی۔جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے امیر ڈاکٹر خالد محمود نے کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے ،نئی فوج کشی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ بھارت کے لاکھوں فوجی جموں کشمیر میں موجود ہیں ظلم و جبر کے باوجود کشمیریوں کا حوصلہ کبھی کم نہیں ہوا اور نہ ہوگا۔ضرورت اس بات کی ہے کہ تنازع کشمیر کے سلسلے میں اسلام آباد کو متحرک کیا جائے۔جماعت اسلامی آزاد کشمیر کے سابق امیر عبد الرشید ترابی نے کہا کہ جماعت اسلامی نے ہمیشہ کشمیریوں کی پشت بانی کی 1990ء میں بڑی تعداد میں ہمارے بھائی مقبوضہ خطے سے آزاد خطے میں آئے قاضی حسین احمد مرحوم نے 1990ء میں اس صورتحال میں متحرک کردار ادا کیا اور اب سینیٹر سراج الحق کشمیر کاز کے لیے کوشاں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی کی کشمیر کاز سے وابستگی کبھی بھی سیاسی مصلحت کا شکار نہیں ہوئی۔حریت کانفرنس کے رہنماء سید عبد اﷲ گیلانی نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے نئی فوج داخل کر کے کشمیریوں کو محصور کر دیا ہے۔بھارتی فوج کشی کے باوجود جب تک کشمیریوں کو حق خود ارادیت نہیں مل جاتا ان کی جدوجہد جاری رہے گی۔ انہوں نے بتایا کہ ان دنوں مقبوضہ کشمیر محصور ہے۔ذرائع ابلاغ پر پابندی ہے کسی کو کچھ پتہ نہیں کہ وہاں کی صورتحال کیا ہے۔محمد فاروق رحمانی نے کہا کہ اگر پاکستان سویا رہا تو بھارت آنے والے وقت میں جموں کشمیر کو مزید تقسیم کرے گا۔انہوں نے کہا کہ پاکستان کے پاس آئین،قانون اور دفاع کی طاقت ہے اس لیے اس کی ذمہ داریاں مزید بڑھ گئی ہیں۔جماعت اسلامی پاکستان مسئلہ کشمیر کے سلسلہ میں اداروں پر اپنا دبائو جاری رکھے تاکہ وہ اپنا کردار ادا کرتے رہیں۔پاکستان نے اپنا کردار ادا کیا تو بھارت مستقبل کے اقدامات سے رک سکتا ہے ۔پاکستان کے دبائو کے نتیجہ میں بھارت اپنے اقدامات واپس بھی لے سکتا ہے۔ پاکستان سلامتی کونسل پر اپنی توجہ مرکوز رکھے۔غلام محمد صفی نے کہا کہ بعض اوقات ہماری تجاویز حکومت تک نہیں پہنچ پاتیں ۔ سینیٹر سراج الحق اور سینیٹر مشتاق احمد ہماری بات حکمرانوں تک پہنچا سکتے ہیں۔ ماضی میں قاضی حسین احمد ایک بڑا وفد لے کر بیرونی دنیا میں گئے تھے جس کا بہت اچھا نتیجہ نکلا۔ سراج الحق ترکی کے صدر طیب اردگان سے اپنے تعلقات استعمال کریں۔ دنیا بھر میں اسلامی تحریکوں سے روابط کر کے مسئلہ کشمیر اجاگر کیا جائے۔محمود ساغر نے گلہ کیا کہ کشمیر کی آزادی کے لیے آزاد حکومت کا کردار کیا ہے۔صدر و وزیراعظم کیا کررہے ہیں؟محمد رفیق ڈار نے کہا کہ دفعہ 370 کے خاتمے سے پہلے جماعت اسلامی اور لبریشن فرنٹ پر پابندی لگائی گئی۔یاسین ملک کو گرفتار کیا گیا۔جماعت اسلامی کی پوری قیادت کوپابند سلاسل کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے تناظر میں آزاد کشمیر کے لوگوں میں کچھ کرنے کا جذبہ موجود ہے اسے بروئے کار لانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب سیز فائر لائن روندنے کے علاوہ کوئی آپشن باقی نہیں بچا۔شیخ تجمل السلام نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی تعدادپیراملٹری فورسز سمیت 8لاکھ نہیں بلکہ پندرہ لاکھ ہو چکی ہے۔
سراج الحق