جب تک پوری ٹیم ساتھ نہ دے کپتان کچھ نہیں کرسکتا،شاہ محمود قریشی

305

اسلام آباد(نمائندہ جسارت) وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ جب تک پوری ٹیم ساتھ نہ دے کپتان اکیلا کچھ نہیں کرسکتا۔ اسلام آباد میں ‘‘پلاسٹک فری پاکستان’’ تقریب سے خطاب کے دوران وزیر خارجہ نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی ملک کے لیے بہت بڑا چیلنج ہے۔ مستقبل میں خطے کو قحط اور سیلاب جیسی صورتحال کا سامنا ہوسکتاہے۔ ہم مل کرکلین اینڈ گرین پاکستان بنانے میں کامیاب ہوں گے۔ ماحول کو بہتر کرنا ہم سب کا فرض ہے۔ سیوریج نظام بھی اکثر شاپنگ بیگز کی وجہ سے متاثر ہوتاہے۔ کراچی میں پورا سسٹم بلاک ہے جس کی بنیادی وجہ پلاسٹک بیگز ہیں۔ 14 اگست سے اس مہم کا اسلام آباد سے آغاز کیا جا رہا ہے۔شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ ملک میں نوجوان تبدیلی لاسکتے ہیں اور نوجوانوں نے تبدیلی لا کر دکھائی ہے۔ نوجوانوں کو شامل کرکے حقیقی تبدیلی لائی جاسکتی ہے، کپتان اکیلا کچھ نہیں کر سکتا جب تک پوری ٹیم ساتھ نہ دے۔ فخر ہے وزارتِ خارجہ بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔علاوہ ازیں وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاہے کہ افغانستان میں امن و استحکام اور دیرپا تعمیر و ترقی کیلیے انٹرا افغان مذاکرات سنگ میل ثابت ہوں گے۔پاکستان ،افغان امن عمل میں مشترکہ ذمہ داری کے تحت اپنا مصالحانہ کردار ادا کرتا رہے گا۔ امریکی نمائندہ خصوصی برائے افغان مفاہمتی عمل زلمے خلیل زاد کی وزارت خارجہ آمد ہوئی جہاں انہوںنے وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں افغان امن عمل میں ہونے والی والی پیشرفت اور خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔قبل ازیںوزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ چیئرمین سینیٹ اچھا کام کر رہے ہیں لیکن ان پر سیاسی نزلہ گرایا گیا۔اپوزیشن نے عددی برتری کو مدنظر رکھتے صادق سنجرانی کو ٹارگٹ کیا۔ ن لیگ اور اپوزیشن کی دیگر جماعتوں میں بہت سے لوگ ایسے ہیں جو ذہنی طور پر پارٹی موقف کو نہیں مانتے،ن لیگ کے کچھ سینیٹرز کو جانتے ہیں جو اس تحریک کے حق میں نہیں تھے۔ افواج پاکستان مملکت کے ساتھ وفادار ہیں حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں، افغان مسئلہ حل کرنے کے لیے مختلف اسٹیک ہولڈرز قریب آ رہے ہیں اور امید ہے کہ جلد مسائل حل ہوں گے۔،ہمسائے ملک کو مشورہ دیا کہ ہمارے درمیان بات چیت کے علاوہ کوئی راستہ نہیں ہے۔نجی ٹی وی انٹرویومیں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کے پیچھے سیاسی محرکات تھے اور اس کے لیے حکومت کو موردالزام نہ ٹھہرایا جائے اپوزیشن اپنے صفیں ٹٹولیں۔فوج اور حکومت کے درمیان تعلقات کے سوال پر وزیرخارجہ نے کہا کہ اگر ہم نے مسائل حل کرنے ہیں تو پاکستان کے تمام اسٹیک ہولڈرز کو ایک صفحے پر ہونا ہوگا اور ہم ایک ہو کر پاکستان کے لیے سوچ رہے ہیں۔آرمی چیف کی تعیناتی سے متعلق حکومتی وزیر نے کہا کہ یہ وزیراعظم کا اختیار ہے لیکن فی الحال اس پر مشاورت نہیں ہو رہی ہے کیوں کہ ہنوز دلی دور است۔ان کا کہنا تھا کہ ہماری حکومت میں آج تک پاکستان کا کوئی مسئلہ ایسا نہیں ہے جس میں فوج کو اعتماد میں نہ لیا گیا ہو، افواج پاکستان مملکت کے ساتھ وفادار ہیں حکومتیں آتی جاتی رہتی ہیں۔