جھوٹے گواہوں کو سزا دیکر مثال قائم کی جائے، چیف جسٹس

265

لاہور (نمائندہ جسارت) چیف جسٹس آف پاکستان آصف سعید کھوسہ نے کہاہے کہ جھوٹی گواہی انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے ،قتل کے کیس میں اکثر عینی شاہدین
جھوٹی گواہی دیتے ہیں ،جھوٹا گواہ انصاف کے سارے عمل کومتاثر کرتا ہے،جھوٹی گواہی دینے والوں کوسزا دیکر مثال قائم کرنی چاہیے۔ لاہور میں جوڈیشل اکیڈمی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ جھوٹی گواہی انصاف کی راہ میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے آئین کے مطابق سب برابر ہیں، ماڈل ہائی کوٹس سے ہائی کورٹ پر مقدمات کے بوجھ میں نمایاں کمی ہوئی ہے ،انصاف کی جلد فراہمی کے لیے ماڈل کورٹس اہم کردار ادا کررہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ صحیح ثبوت کے بغیر انصاف فراہم نہیں کیا جاسکتا ،فوری انصاف کی فراہمی ہر شہری کاحق ہے ،نوجوان وکلا کو قانون کی معیاری تربیت فراہم کررہے ہیں۔تفتیشی افسران کو بھی تربیت فراہم کررہے ہیں جبکہ انصاف کی فراہمی کے لیے پولیس اصلاحات بھی نہایت اہم ہیںپولیس میں اصلاحات کے لیے اقدامات اٹھائے ہیں۔چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ انصاف کے لیے عوام کے سامنے پولیس کاامیج بہتربنانے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی گئی ہے جبکہ مختلف قوانین اورکیسزسے متعلق جدیدریسرچ سینٹرقائم کیا جائے گاجس سے جج صاحبان کوفیصلے کرنے میں آسانی ہوگی،ہم ججزکو ’’وائس ٹائپنگ‘‘ کی سہولت بھی فراہم کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ آئین کا آرٹیکل 37خواتین کوتحفظ دیتا ہے ،صنفی بنیادوں پر تشدد کی روک تھام عدالت پروگرام کاحصہ ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ آئندہ دنوں میں عدالتی نظام میں مزیدبہتری آئی گے یہ سب کچھ وکلا، پولیس، محکمہ جیل، پراسیکیوشن کے تعاون سے ممکن ہوا،ہم نے جوڈیشل مجسٹریٹس کی ماڈل کورٹس بھی قائم کردی ہیں جنہوں نے 11 دن میں 5ہزارسے زایدمقدمات کے فیصلے کیے، ہم نے ریسرچ سینٹر بنائے اس کی لیے افسران تعینات کیے،ریسرچ سینٹرز سے ججزدنیابھرکی عدالتوں کے فیصلے ایک کلک پرحاصل کرسکتے ہیںججوں کوریسرچ سینٹرزکی وجہ سے کیسزکے فیصلے کرنے میں آسانی ہوگی، ان کا کہناتھا کہ ہم نے ماڈل فوجداری عدالتیں شروع کی ہیں اور میں خود ان عدالتوں کومانیٹرکررہا ہوں،ماڈل کورٹس نے96 دن میں 10 ہزار600 کیسزکے فیصلے کیے یہ تمام مقدمات قتل اور منشیات کے تھے،3 عدالت عظمیٰ کے جج ،8 سول ججز ای کورٹ کی ریسرچ پرکام کررہے ہیں،ڈہرکی اور ژوب میں بیٹھے جج کومشکل پیش آئے گی تووہ ان ریسرچرزسے مددلے سکتاہے،ماڈل کورٹس کسی ایک صوبے میں نہیں بلکہ ملک بھرمیں اچھاکام کررہی ہیںجس سے ہائی کورٹس پرکیسزکے بوجھ میں نمایاں کمی آئی ہے۔
چیف جسٹس