لندن(مانیٹرنگ ڈیسک)پاکستان نہیں جائوں گا۔ انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا۔ اسحاق ڈار۔تفصیلات کے مطابق سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے القاعدہ کے سربراہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت سے متعلق امریکا میں جو بیان دیا وہ سنگین نوعیت کا ہے۔ اگر اس معاملے پر کسی نے انہیں بریفنگ دی ہے تو پارلیمنٹ کو اس پر بات کرنی چاہیے۔وزیر اعظم پاکستان عمران خان نے امریکاکے صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کے دوران کہا تھا کہ اسامہ بن لادن کے ٹھکانے کی اطلاع پاکستان کی خفیہ ایجنسی نے امریکا کو دی تھی۔وائس آف امریکا سے بات کرتے ہوئے اسحاق ڈار نے عمران خان کے دعوے پر اپنے رد عمل میں کہا کہ اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بعد پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران اْس وقت کے آرمی چیف جنرل کیانی اور آئی ایس آئی چیف جنرل شجاع پاشا نے بریفنگ دی تھی۔اسحاق ڈار کے بقول پارلیمنٹ کو بریفنگ کے دوران فوج کی اعلیٰ قیادت نے کہا تھا کہ یہ انٹیلی جنس کی ناکامی تھی اور آئی ایس آئی چیف نے اپنا استعفا بھی پیش کیا جسے منظور نہیں کیا گیا تھا۔اسحاق ڈار نے کہا کہ امریکا میں سنگین بیان دے کر عمران خان نے کریڈٹ لینے کی کوشش کی ہے اور یہ ان کی عادت ہے کہ وہ بغیر سوچے سمجھے بیان دے دیتے ہیں، اگر وہ سچے ہیں اور اْنہیں کسی نے بریفنگ دی ہے تو یہ سنجیدہ مسئلہ ہے اور پارلیمنٹ کو اس پر بات کرنی چاہیے۔اسحاق ڈار اس وقت لندن میں موجود ہیں اور پاکستان آ کر مقدمات کا سامنے کرنے سے متعلق سوال پر انہوں نے کہا کہ اْن پر قائم کردہ مقدمات بدنیتی پر مبنی ہیں۔اْن کے بقول ” ڈان لیکس اور پاناما لیکس کی جے آئی ٹی میں جو دو بریگیڈیئر تھے انہوں نے اْن پر الزام عائد کیا کہ میں نے 20 سال تک ٹیکس ریٹرن فائل نہیں کیے۔ اگر میں نے ٹیکس نہیں دیا تو مجھے ڈی چوک میں گولی مار دینی چاہیے۔ اگر میں نے ریٹرن دیے ہیں تو پوری جے آئی ٹی کو دوبارہ دیکھیں۔اسحاق ڈار نے مزید کہا کہ پاکستان میں اب تک مجھے انصاف ہوتا نظر نہیں آرہا۔ جب انصاف نظر آئے گا تو اپنا میڈیکل مکمل کر کے پاکستان چلا جائوں گا۔