جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دے دی جائے گی، عارف نظامی

220

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک ) سینئر تجزیہ کار عارف نظامی نے کہا ہے کہ جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن دے دی جائے گی۔ جنرل قمر جاوید باجوہ فیصلہ سازی میں بہت مضبوط ہیں۔جنرل باجوہ کو ایکسٹینشن ملکی حالات کے باعث دی جائے گی۔ انہوں نے نجی ٹی وی کے پروگرام میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک کو کافی چیلنجز درپیش ہیں۔ سول اور ملٹری قیادت ایک صفحے پر ہے۔انہوں نے کہا کہ عمران خان کیلیے اہم فیصلہ کرنے کا وقت آرہا ہے۔ وہ یہ ہے کہ اگلے تین سال آرمی چیف کون ہوگا؟ کیونکہ جنرل قمر جاوید باجوہ نومبر میں ریٹائرڈ ہوجائیں گے۔ ماضی کا ذکر کریں تو جنرل اشفاق پرویز کیانی نے ایکسٹینشن ملی یا انہوں نے لی۔ اس سے پہلے حکومت فوجی تھی اور جنرل ایوب خان نے مدت ملازمت میں توسیع کی۔ اسی طرح ضیاء الحق بھی دس سال تک خود کو ایکسٹینشن دیتے رہے لیکن جنرل قمر جاوید باجوہ کا معاملہ قدرے مختلف ہے۔ میاں نوازشریف نے قانون کے مطابق اپنے ادوارمیں 6 آرمی چیف کی تقرری کی ہے کیونکہ یہ وزیراعظم کا استحقاق ہوتا ہے۔ نوازشریف لندن میں دل کا بائی پاس کروانے گئے تو شہبازشریف وہاں پہنچ گئے۔ شہبازشریف نے نوازشریف سے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ جنرل راحیل شریف کو ایکسٹینشن دے دیں۔جس پر نوازشریف نے کہا کہ آپ واپس چلے جائیں اور اس موضوع پر بات نہ کرنا، یہ میرا استحقاق ہے۔ یہ شہبازشریف کو بھی پتا نہیں تھا جب انہوں نے جنرل باجوہ کے نام کا انتخاب کیا۔ عارف نظامی نے کہا کہ افغان ایشو اور دوسرے میں معاملات سے نبردآزما ہونے کیلیے آپ درمیان میں تبدیلیاں نہیں کرسکتے۔ جنرل قمر جاوید باجوہ اس وقت ایکسٹینشن مانگ نہیں رہے بلکہ ان کو دے دی جائے گی۔یہ اس وقت ملک اور عمران خان دونوں کی ضرورت ہے۔جنرل قمر جاوید باجوہ فیصلہ سازی میں بہت مضبوط ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جنرل قمر جاوید باجوہ، سابق آرمی چیف جنرل راحیل شریف سے بڑے مختلف ہیں، جنرل راحیل شریف اپنی پبلسٹی کے بڑے قائل تھے۔ انہوں نے اپنے حق میں جلوس نکلوائے اوربینرزبھی لگوائے لیکن جنرل باجوہ نے اس طرح کی کوئی حرکت نہیں کی۔جنرل باجوہ فوج میں بڑے سیدھی بات کرنے والے جنرل مشہور ہیں، یہ فیصلہ کرنے میں دیر نہیں لگاتے۔