پرویز مشرف نے اقتدار ڈولتا دیکھ کر عافیہ صدیقی کو امریکا کے حوالے کیا

304

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) معروف صحافی حامد میر کا اپنے حالیہ کالم میں کہنا ہے کہ 2003ء میں جبری گمشدگیوں کے خلاف یہ پہلی موثر آواز تھی جو عمران خان نے بلند کی تھی۔عمران خان کواپنے پروگرام میں بلانے پر حکومت ناراض ہوئی تھی تو اس وقت کے وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی نے مہربانی کرتے ہوئے ہمیں حکومت کے غضب سے بچا لیا۔لیکن عمران خان عافیہ صدیقی کے لیے آواز اٹھاتے رہے۔حامد میر نے اپنے کالم میں یہ بھی لکھا ہے کہ سابق وزیراعظم شوکت عزیز نے مجھے اس وقت بلایا تھا اور کہا تھا کہ عمران خان ایک گمراہ آدمی ہے جو پرویز مشرف کی نفرت میں القاعدہ اور طالبان کے ہاتھوں کھیل رہا ہے۔اس دوران عمران خان نے برطانوی صحافی ریڈلے کے ہمراہ پریس کانفرنس کی اور دعویٰ کیا کہ عافیہ صدیقی افغانستان کی بگرام جیل میں قید ہے۔2007ء میں مشرف حکومت کے خلاف وکلاء کی تحریک نے حالات ہی بدل دیے۔مشرف نے اپنا اقتدار ڈولتا دیکھ کر عافیہ صدیقی کو افغانستان کے شہر غزنی سے گرفتار کروا کر امریکا پہنچا دیا۔پرویز مشرف کا اقتدار تو 2008ء میں ختم ہو گیا لیکن عافیہ صدیقی کا المیہ ختم نہ ہو سکا۔2010ء میں انہیں اقدامِ قتل کے جرم میں 86 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔عافیہ صدیقی کو امریکی جیل میں پہنچانے والے مشرف آج خود عبرت کا نمونہ بن چکے ہیں۔اس المیے کو دنیا کے سامنے بےنقاب کرنے والے عمران خان آج پاکستان کے وزیراعظم ہیں۔لیکن وزیراعظم بننے کے بعد وہ عافیہ صدیقی کے معاملے پر خاموش ہیں۔امید رکھنی چاہیے کہ عمران خان اس المیے کو ضرور ختم کر دیں گے جو مشرف نے شروع کیا تھا اور امریکی جیل سے پاکستان کی بیٹی کو رہائی ضرور دلوائیں گے۔
ڈاکٹر عافیہ صدیقی