کسی کا دل نہ دکھائیں

1124

*ایک مرتبہ حضرت خالد بن ولید،*حضرت عبدالرحمن بن عوف،*حضرت ابوذر غفاری،
*اور حضرت بلال رضوان اللہ علیہم اجمعین آپس میں گفتگو کررہےتھے
*کہ کسی بات کے جواب میں حضرت ابوذر نے کہا کہ یہ کام ایسے کرنا چاہیے۔
*جواب میں حضرت بلال نے کہا۔۔*
*نہیں ایسے کرنا غلط ہے۔۔۔!*
*حضرت ابوذر نے کہا۔۔۔*
*اوہ کالے انسان کے بیٹے تم میری بات کو غلط کہتے ہو۔۔۔۔!*
*حضرت بلال غصے کی حالت میں اٹھے اور سرکار دوعالم صلی اللہ علیہ و سلم کو ابوذر کی شکایت کی۔۔*
*آپﷺؐ یہ سن کر سخت غصے ہوگئے۔۔*
*ادھر حضرت ابوذر بھی آپ کے دربار میں حاضر ہوگئے۔*
*آپﷺؐ نے انہیں دیکھ کر فرمایا؛*
*ابوذر تم نے بلال کو ان کی ماں کی وجہ سے عار دلائی،*
*تمہارے اندر جاہلیت کی سی خصلت ہے۔*
*حضرت ابوذر یہ سن کر رونے لگ گئے۔۔۔*
*کہنے لگے یارسول اللہ اللہ سے میری اس خطا پر مغفرت طلب کردیجئے۔*
*پھر مسجد سے روتے ہوئے نکل گئے۔*
*راستے میں انہوں نے حضرت بلال کو جاتے ہوئے دیکھا تو*
*ان کے راستے میں اپنا چہرہ زمین پر رکھ دیا۔۔۔*
*کہنے لگے بلال!*
*اللہ کی قسم میں اپنا چہرہ مٹی سے اس وقت تک نہیں اٹھاؤں گا*
*جب تک آپ اپنا پاؤں میرے چہرے پر رکھ کر اس پر سے نہ گزر جائیں۔
تم معزز ہو اور میں گھٹیا!!
حضرت بلال رضی اللہ عنہ یہ دیکھ کر رونے لگ گئے،
کہنے لگے ؛
اللہ کی قسم میں اس چہرے پر کیسے پاؤں رکھنے کا سوچ سکتا ہوں
جو صرف اللہ کے لیے سجدہ ریز ہوتا ہے۔
پھر دونوں کھڑے ہوئے ایک دوسرے سے گلے ملے اور راضی ہوگئے۔
آج ہم میں سے کتنے لوگ ہیں جو دوسروں کے ساتھ بیسیوں دفعہ برا سلوک کرتے ہیں۔
لیکن مجال ہے کہ کبھی ان سے معذرت کی ہو۔
کتنے لوگ ہیں جو جان بوجھ کر دوسروں کا مذاق اڑاتے ہیں،
ان کے دل زخمی کرتے ہیں
لیکن پھر بھی نادم یا شرمندہ ہو کر اس سے معافی نہیں مانگتے۔
غلطی انسان ہی کرتے ہیں۔
مگر غلطی پر انسان کبھی اتراتے نہیں۔
غلطی پر معافی مانگنے سے آپ کی عزت کم نہیں ہوتی،
بلکہ ہزار گنا مزید آپ کی عزت بڑھ جاتی ہے۔
آئیے آج سے عہد کریں کہ کسی کا دل نہیں دکھائیں گے۔
اگر کبھی کسی کو ہماری وجہ سے کوئی تکلیف پہنچی تو بلاجھجک اس سے معافی مانگ کر صحابہ کرامؓ کے بہترین اسوہ کو زندہ کریں گے۔