اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) عالمی بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس (اکسڈ) نے ریکوڈک ہرجانہ کیس میں پاکستان پر تقریباً 6 ارب ڈالر کا جرمانہ عاید کردیا۔پاکستان کو ہرجانے کی رقم چلی اور کینیڈا کی مائننگ کمپنی ٹیتھیان کو ادا کرنا ہوگی۔ذرائع وزارت قانون کے مطابق عالمی بینک کے انٹرنیشنل سینٹر فار سیٹلمنٹ آف انویسٹمنٹ ڈسپیوٹس نے فیصلہ سنایا جو کہ پاکستان کو موصول ہوگیا ہے اور اس فیصلے سے وزیراعظم عمران خان کو بھی آگاہ کردیا گیا ہے۔ذرائع کا کہنا ہے کہ عالمی بینک کے ٹریبونل کا فیصلہ 700 صفحات پر مشتمل ہے، فیصلے کے پیرا گراف 171 میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی عدالت عظمیٰ معاہدے کو کالعدم کرتے ہوئے عالمی قوانین سے نابلد تھی اور ان کے پاس پیشہ ورانہ مہارت بھی نہ تھی۔فیصلے میں پاکستان کی جانب سے پیش کیے جانے والے گواہ اور ماہر ڈاکٹر ثمر مبارک مند کی گواہی کو بنیاد بناتے ہوئے کہا گیا ہے کہ حکومت پاکستان کے گواہ ثمر مبارک مند نے بیان دیا تھا کہ ریکوڈک منصوبے سے ڈھائی ارب ڈالر سالانہ اور مجموعی طور پر 131 ارب ڈالر حاصل ہونے تھے لہٰذا پاکستان کی حکومت کو معاہدے
کی پاسداری نہ کرنے پر 4 ارب ڈالر ہر جانہ جبکہ سود اور دیگر اخراجات کی مد میں پونے 2 ارب ڈالر ادا کرنے ہوں گے جو کہ مجموعی طور پر تقریباً 6 ارب ڈالر بنتے ہیں۔وزارت قانون کے ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کی قانونی ٹیم کی کامیابی ہے کہ کمپنی کے 16 ارب ڈالر ہرجانے کے دعوے کو 6 ارب ڈالر تک لانے میں کامیاب ہوئی اور اس طرح 10 ارب ڈالر بچالیے۔ذرائع کے مطابق اکسڈ کے فیصلے سے حکومت پاکستان مطمئن نہیں ہے تاہم فیصلے کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اسے چیلنج کیا جائے گا۔یاد رہے کہ ٹیتھیان کمپنی کو1993ء میں بلوچستان کے علاقے چاغی میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی تلاش کا لائسنس جاری کیا گیا تھا لیکن سابق چیف جسٹس پاکستان جسٹس افتخار محمد چودھری کی سربراہی میں عدالت عظمیٰ نے 2011 ء میں بلوچستان میں سونے اور تانبے کے ذخائر کی تلاش کے لیے ٹیتھیان کاپر کمپنی کو دیا جانے والا لائسنس منسوخ کرکے منصوبہ کالعدم قرار دیا تھا۔ کمپنی نے عدالتی فیصلے کے خلاف عالمی بینک کے ثالثی ٹریبونل سے رجوع کیا تھا اور پاکستان سے 16 ارب ڈالر ہرجانہ وصول کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔