کراچی+لاہور(نمائندگان جسارت)تاجر تنظیموں نے ظالمانہ بجٹ اور ٹیکسوں کے خلاف کل 13جولائی کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا ہے ، تاجر تنظیموں نے عوام سے مارکیٹیں ، بازار ، دکانیں اور کاروبار بند رکھنے کی اپیل کی ہے ، مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چودھری نے کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے تاجر بجٹ کے متنازع امور کے خلاف کل ہفتہ 13جولائی کی ملک گیر ہڑتال کامیاب بنائیں، تاجر برادری مشکل گھڑی میں بے مثال اتحاد اور یکجہتی کا ثبوت دے ، ہڑتال ہوشربا ٹیکسوں اور ظالمانہ ٹیکس پالیسیوں کے خلاف ہماری احتجاجی تحریک کا مینڈیٹ ہوگی، حکومت نے ہوش کے ناخن نہ لیے تو اگلے مرحلے میں غیرمعینہ مدت تک کے لیے شٹر بند کردیںگے۔کاشف چودھری نے خبردار کیا کہ ہڑتال کامیاب نہ ہوسکی تو ظالمانہ ، غیرمنصفانہ اور غریب کُش بجٹ کا عذاب ملک کی خوشحالی کو بہاکر لے جائے گا، انہوں نے انتہائی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ متنازع ٹیکس پالیسیوں سے ملک بھر کی کاروباری سرگرمیاں جمود کا شکار ہیں 70فیصد سے زائد صنعتیںبند ہوچکی ہیں، مہنگائی اوربے روزگاری نے غریب اور متوسط طبقے کے ہوش اڑادیے ہیں، مختلف اشیا کی قیمتوں میں 15تا 25 فیصد اضافہ ہوگیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تاجر برادری کو ملک کی مالی مشکلات کا پورا احساس ہے اور وہ حکومتی خزانے میں اپنا حصہ ادا کرنے سے انکاری نہیں ہے لیکن حالیہ بجٹ میں پیش کی گئیں مختلف شرائط جن کے تحت ویلیو ایڈڈ ٹیکس کا وسیع نظام، ٹیکس افسران کے تفتیشی اختیارات میں اضافہ، انکم ٹیکس کا پیچیدہ نظام، ٹیکسوں کی غیرحقیقی شرحیں ، 50ہزار روپے کی خریداری پر شناختی کارڈ کی وصولی کی شرط اور دیگرمتنازع امور ناقابل قبول ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹیکس کلچر کے فروغ کے لیے حکومت فکس ٹیکس سسٹم متعارف کرائے تاکہ رشوت ستانی کی حوصلہ شکنی اور سرکاری خزانے میں براہِ راست ٹیکس جمع کرایا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ حکومتی ضد اور ہٹ دھرمی نے ملک کا معاشی، تجارتی اور کاروباری مستقبل دائو پر لگادیا ہے ، حکمران بھول رہے ہیں کہ اقتدار کا تخت تاجروں اور عوام نے اپنے کاندھوں پر اٹھارکھا ہے،حکومت معاشی مسائل بھی سیاسی انداز میں حل کرنے کی کوشش کررہی ہے جس کے نتیجے میں حکومت تاجر فاصلے بڑھ رہے ہیں اور مفاہمت کے بجائے تصادم کی راہ ہموار ہورہی ہے، اس موقع پر شہر کی 4 سو سے زائد مارکیٹوں کے تاجر نمائندگان نے ہڑتال کی مکمل حمایت کا اعلان کیا جن میں صدر، طارق روڈ، کلفٹن، ڈیفنس، لیاقت آباد، ایم اے جناح روڈ، گل پلازہ، فرنیچر مارکیٹس، ٹمبر مارکیٹس، آئرن اینڈ اسٹیل مارکیٹس، کپڑا مارکیٹس، نرسری، الیکٹرونکس مارکیٹ، کار ڈیلرز، پراپرٹی ڈیلرز، اولڈ سٹی ایریا مارکیٹس، گل پلازہ،پلازہ اسپیئرپارٹس مارکیٹ، ، آٹو پارٹس مارکیٹ،ٹمبر مارکیٹ، آئرن اینڈ اسٹیل مارکیٹ، کراچی فرنیچر ڈیلرز گروپ، کپڑا مارکیٹس، گارڈن آئل مارکیٹ، بوہرہ پیر، لیاقت آباد، ایم اے جناح روڈ، جامع کلاتھ، اولڈ سٹی ایریا، نرسری، لانڈھی، کورنگی، ملیر، گولیمار اور دیگر شامل ہیں۔ دریں اثناء امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے کل 13 جولائی کو تاجر تنظیموں کی ملک گیر ہڑتال کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہاہے کہ جماعت اسلامی تاجروں کو تنہا نہیں چھوڑے گی ۔ حکومت آئی ایم ایف کے کہنے پر تاجروں کو دبائو میں لانے اور ان کے کاروبار ختم کرنے پر تلی ہوئی ہے۔ تنظیم تاجران کے مرکزی صدر کاشف چودھری کے رابطے پر سینیٹر سراج الحق نے انہیں تاجروں کی ہڑتال کی مکمل حمایت کا یقین دلاتے ہوئے کہاکہ حکومت کے ظالمانہ اقدامات ناقابل برداشت ہوچکے ہیں ۔ حکومتی اقدامات کی وجہ سے ملک میں کاروبار زندگی ٹھپ ہوچکاہے ۔ ہزاروں چھوٹے صنعتی یونٹ اور گھریلودستکاریاں بند ہونے سے لاکھوں لوگوں کا روزگار ختم ہوگیاہے ۔ لوگ مہنگائی ، بے روزگاری کے ہاتھوں تنگ آ کر خود کشیوں پر مجبور ہوچکے ہیں ۔ عوام مہنگائی اور غربت کی چکی میں پس رہے ہیں اور حکمران ہر روز آئی ایم ایف کے حکم پر نئے نئے ٹیکس متعارف کرا رہے ہیں ۔انہوںنے کہاکہ حکومت محض آئی ایم ایف کو خوش کرنے کے لیے تاجربرادری پر دبائو ڈال رہی ہے ۔ حکومت نے کسی معاملے میں بھی تاجر برادری اور منتخب ایوان کو اعتماد میں نہیں لیا اور عوام کو چارہ بنا کر آئی ایم ایف کے آگے ڈال دیاگیاہے ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا حکومت نے اپنی نااہلی اور نالائقی سے عوام کو مارنے کا ٹھیکا لے رکھاہے ۔ انہوںنے کہاکہ پاکستانی عوام کے ساتھ آئی ایم ایف کا رویہ قسائیوں جیسا ہے ۔ انہوںنے کہاکہ حکومتی پالیسیوں سے تمام شعبہ ہائے زندگی کے لوگ تنگ آچکے ہیں ۔ صنعت اور زراعت تباہی کے دھانے پر ہیں کسان اور مزدور کا کوئی پرسان حال نہیں ۔ انہوںنے کہاکہ حکمران کہتے تھے کہ وہ ملک سے غربت کا خاتمہ کریں گے مگر ان کی پالیسیوں سے روزانہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ غربت کی لکیر سے نیچے لڑھکتے جارہے ہیں ۔ حکومت کا سارا زور کلیکشن پر ہے جنریشن کی طرف توجہ نہیں ۔
ہڑتال کی حمایت