نوابشاہ (ڈسٹرکٹ رپورٹر) سندھ حکومت کی تعلیمی ایمرجنسی کا بھانڈا بیچ چوراہے میں پھوٹ گیا، محکمہ تعلیم کے افسران نے عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک دی، سول جج کا اسکول پر چھاپا، کمروں سے کھاد کی بوریاں اور مشین برآمد، سول جج کا سخت برہمی کا اظہار، ڈی او ایجوکیشن طلب، اسکول پر بااثر افراد کا قبضہ تھا، جو ضلع کی اہم پوسٹ پر تعینات ہے، ذرائع۔ نوابشاہ کے قریبی علاقے قاضی احمد کے گاؤں سوائی ماجوٹھو میں پرائمری اسکول میں سول جج و جوڈیشل مجسٹریٹ حمد علی گبول نے چھاپا مارا تو اسکول کے کمروں میں کھاد کی بوریاں اور مشین موجود تھی، جبکہ اسکول کو تالے لگے ہوئے تھے۔ جج کے چھاپے کے دوارن اسکول میں موجود بااثر شخص کے ہاریاں میں بھگدڑ مچ گئی اور بیشتر ہاری فرار ہوگئے۔ اس موقع پر سول جج نے سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر ڈی او تعلیم نثار احمد خاصخیلی کو طلب کرلیا اور اسکول کو فوری طور پر خالی کرانے کا حکم دیتے ہوئے اسکول میں تدریسی عمل شروع کرنے کا حکم دیا۔ بااثر شخص نے اسکول کے کمروں میں کھاد کی بوریاں رکھوا کر اسکول کو گودام بنایا ہوا تھا، جہاں کھاد کی بوریاں ذخیرہ کی جاتی تھیں۔ ذرائع کے مطابق جس شخص کا اسکول پر قبضہ ہے وہ ضلع کی اہم پوسٹ پر تعینات ہے۔ واضح رہے کہ مذکورہ شخصیت کی ناراضگی کے ڈر سے محکمہ تعلیم کے افسران نے سیکڑوں بچوں کا مستقبل داؤ پر لگا دیا۔ دوسری جانب ضلع میں سیکڑوں اساتذہ حکومتی چھتری تلے گھر بیٹھے تنخواہیں وصول کررہے ہیں۔