سکھر (نمائندہ جسارت) بلدیہ اعلیٰ سکھر کا مالی سال 2019-20ء کے لیے 3 ارب 81 کروڑ 53 لاکھ 33 ہزار 890 روپے کا بجٹ پیش کردیا گیا، جسے کونسل نے متفقہ طور پر منظور کرلیا، بجٹ میں آمدنی کا تخمینہ 3 ارب 82 کروڑ 20 لاکھ 70 ہزار 941 روپے لگایا گیا جبکہ 67 لاکھ 37 ہزار 51 روپے کی بچت ظاہر کی گئی ہے۔ بدھ کے روز میئر و کنوینر کونسل بلدیہ اعلیٰ سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ کی زیر صدارت پیر الٰہی بخش ٹاور میں بجٹ اجلاس منعقد ہوا، جس میں ڈپٹی میئر طارق حسین چوہان، میونسپل کمشنر پیر واحد بخش، یوسی چیئرمینز، خاتون اراکین سمیت میونسپل افسران نے شرکت کی۔ اکائونٹ آفیسر محمد یوسف ملک نے بلدیہ اعلیٰ سکھر کا تیسرا بجٹ پیش کیا۔ بجٹ اجلاس کا آغاز تلاوت قرآن پاک سے ہوا جس کے بعد گزشتہ روز انتقال کرجانے والے سکھر پریس کلب کے سابق صدر و سینئر صحافی جاوید میمن کے ایصال ثواب کے لیے خصوصی طور پر دعا مانگی گئی۔ میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے اراکین سے گزشتہ مالی سال کے بجٹ کی توثیق کروائی، جس کے بعد اکائونٹس آفیسر نے اراکین کونسل کو سکھر میونسپل کارپوریشن کی آمدنی کا تخمینہ لگاتے ہوئے بتایا کہ بلدیہ کا اوپننگ بیلنس 84 کروڑ 76 لاکھ 71 ہزار 808 روپے ہے، ریونیو کی مد میں ایک ارب 45 کروڑ 67 لاکھ 51 ہزار 882 روپے جبکہ کیپٹل کی مد میں 51 کروڑ 76 لاکھ 47 ہزار 251 روپے کی آمدنی متوقع ہے۔ رواں مالی سال کے لیے بلدیہ اعلیٰ سکھر کو مختلف مد میں گورنمنٹ کی جانب سے موصول ہونیوالی گرانٹس کا تخمینہ ایک ارب روپے لگایا گیا ہے جو کل ملا کر 3 ارب 82 کروڑ 20 لاکھ 70 ہزار 941 روپے بنتی ہے۔ اسی طرح اخراجات کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ جاری ترقیاتی اسکیموں کے لیے 97 کروڑ جبکہ نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے 78 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ واجبات کے لیے 3 کروڑ روپے کی ادائیگی کی تجویز ہے‘ SNE (شیڈول آف نیو ایکسپنڈیچر) کے لیے 25 کروڑ 25 لاکھ 72 ہزار 891، مرمت و مینٹیننس کے لیے 3 کروڑ 51 لاکھ 64 ہزار، اسٹیبشلمنٹ چارجز کے لیے ایک ارب 78 لاکھ 96 ہزار 999 روپے، کانٹی جینسز کے لیے 76 کروڑ 52 لاکھ جبکہ چارج ایکسپینڈیچر کی مد میں 2 کروڑ 45 لاکھ روپے کے اخراجات کا تخمینہ لگایا گیا ہے جو کل ملا کر 3 ارب 81 کروڑ 53 لاکھ 33 ہزار روپے 890 روپے بنتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ بلدیہ اعلیٰ سکھر کو رواں مالی سال 67 لاکھ 37 ہزار 51 روپے کی بچت ہوگی، اراکین کونسل نے متفقہ طور پر بجٹ کی منظوری دیدی۔ میئر سکھر بیرسٹر ارسلان اسلام شیخ نے اراکین کونسل سے میر معصوم شاہ لائبریری کے لیے 6 کروڑ روپے کی گرانٹ کی منظوری لیتے ہوئے کہا کہ لائبریری کسی بھی شہر کا دل ہوتی ہے۔ میر معصوم شاہ لائبریری کو جدید دور کے تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے کے لیے تمام وسائل کو بروئے کار لائیں گے۔ یوسی چیئرمین کی نشاندہی پر میئر نے ایکسیئن کو احکامات جاری کیے کہ وہ لائبریری میں نصب سولر پلیٹس کا معائنہ کریں اور خراب پلیٹس کی فوری مرمت کرائیں۔ یوسی چیئرمین احسان لاشاری نے تجویز دیتے ہوئے کہا کہ ہر سال بلدیہ کے 10 ملازمین کو عمرے کی ادائیگی پر بھیجا جائے جس پر میئر نے تجویز قبول کرتے ہوئے کہا کہ پہلے مرحلے میں 5 جبکہ بعد میں 10-10 ملازمین کو عمرے کی ادائیگی کے لیے بھیجیں گے۔ یوسی چیئرمین احسان لاشاری کی ہی تجویز پر SIUT میں فلٹر پلانٹس اور شیڈ کی تنصیب کی بھی منظوری دیدی گئی۔ اجلاس کے دوران یوسی چیئرمین غلام مرتضیٰ گھانگھرو اور شفیق پیرزادہ نے شہریوں کی قلت آب کے حوالے سے بڑھتی شکایات پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا، جس پر میئر نے ایکسیئن کو ہدایت جاری کیں کہ واٹر ورکس فیز III پر چیئرمینز کا مطلوبہ عملہ تعینات کیا جائے اور ان کی شکایات کا بھی فوری ازالہ کیا جائے۔ میئر سکھر نے اجلاس کے دوران صفائی کا نظام سندھ سولڈ ویسٹ مینجمنٹ کے سپرد کرنے کے حوالے سے رائے طلب کی، جسے اراکین نے کثرت رائے سے مسترد کردیا۔