آٹھ ماہ میں ریل کاریوں میں 18 فیصد اضافہ گھوسٹ ملازمین اور کرپشن کا انکشاف

343

اسلام آباد (آن لائن) قومی اسمبلی کی کمیٹی برائے ریلوے میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ8 ماہ کے دوران پاکستان ریلوے کے کرایوں میں 17 سے 18 فیصد تک اضافہ کیا گیا‘ ریلوے کی 10 نئی چلنے والی ٹرینوں میں سے7 ٹرینیں نقصان میں جا رہی ہیں‘ پورٹ قاسم سے بن قاسم تک سگنل لگانے کے منصوبے میں37 کروڑ روپے کی کرپشن ہوئی ہے‘ گزشتہ حکومت کے دور میں ریلوے کے خریدے گئے انجنوں پر ایف بی آر نے12 کروڑ روپے ٹیکس وصول کیا تھا۔ سربراہ کمیٹی نے چیئرمین ایف بی آر، ایم ڈی پی ایس او اور سیکرٹری پیٹرولیم کو آئندہ اجلاس میں طلب کرلیا ہے۔ کمیٹی میں انکشاف کیا گیا کہ ریلوے میں ایسے گھوسٹ ملازمین بھی ہیں جو افسران کو آدھی تنخواہ دے کر اپنی ڈیوٹیاں نہیں کرتے۔ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی محمد معین وٹو کی سربراہی میں پیس ہال میں منعقد ہوا ۔ چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ ریلوے کی پراپرٹی، ایف بی آر اور پی ایس او کے حوالے سے ایک ذیلی کمیٹی تشکیل دی جائے گی جو ان کے معاملات کو دیکھے گی۔ سی ای او ریلوے آفتاب احمد نے کمیٹی کو بتایا کہ پی ایس او سے ڈیزل لیتے ہیں اس پر ہمیں پیٹرولیم لیوی بھی ادا کرنی پڑتی ہے‘10 نئی چلنے والی ٹرینوں میں سے جناح ایکسپریس، رحمان بابا، فیصل آباد ایکسپریس، راولپنڈی ایکسپریس، تھل فیصل آباد نان اسٹاپ، مونجو ڈھیر، روہی ایکسپریس، سندھ ایکسپریس اور شاہ لطیف ایکسپریس ٹرینیں خسارے میں جا رہی ہیں‘ جون 2019ء میں ہمیں 326 ملین کا منافع حاصل ہوا ہے ۔ رکن کمیٹی خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ پاکستان ریلوے پر ایف بی آر کی طرف سے ناجائز ٹیکسز کی بھرمار کی جاتی رہی ہے‘ میرے دور میں خریدے گئے انجنوں پر 12 کروڑ روپیے وصول کیے گئے‘ ڈائننگ کار پر بھی ٹیکس لگایا گیا جس کی وجہ سے اشیا خوردونوش کی قیمتیں بڑھ جاتی ہیں‘ اس کمیٹی میں پی ایس او کے ایم ڈی کو بلایا جانا چاہیے‘ ٹینکر مافیا نے ریلوے میں لوٹ مچا رکھی ہے۔ ریلوے کے ایک آفیسر نے بتایا کہ پورٹ قاسم سے بن قاسم کے منصوبے میں 370 ملین کی کرپشن ہوئی ہے ۔