ترک صدر کا چین میں شاندار استقبال‘ تعلقات کے فروغ کا عزم

223

بیجنگ (انٹرنیشنل ڈیسک) ترک صدر رجب طیب اِردوان جاپان میں اپنی مصروفیات مکمل کرنے کے بعد گزشتہ روز چین پہنچے جہاں اُن کا شان دار استقبال کیا گیا۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق ترک صدر چین کے عوامی ہال پہنچے جہاں چینی ہم منصب نے اُن کا خیر مقدم کیا۔ تقریب کے بعد دونوں سربراہان کے درمیان علاحدہ اور دونوں ممالک کے حکام کی وفود کی سطح پر مذاکرات ہوئے۔ اس موقع پر ترک صدر نے اپنے استقبال پر چینی صدر اور عوام کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ چین اور ترکی کا وژن ایک ہی ہے اور دونوں ممالک کے مابین تعلقات مضبوط ور حکومتیں ہرشعبے میں طویل المدت مفاہمتی حکمت عملی کو تقویت دینے پر متفق ہیں۔ چینی صدر شی جن پنگ نے ترک ہم منصب کی آمد پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے دونوں ممالک کے تعلقات میں مزید فروغ کی خواہش کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ ترک چین اعتماد میں اضافہ وقت کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی قوانین پر مبنی عالمی نظام کا تحفظ کیا جانا چاہیے۔ ترک ذرائع ابلاغ کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ملاقات میں مشترکہ مفادات سمیت علاقائی و عالمی معاملات پر تفصیلی تبادلہ خیال ہوا۔ جس کے بعد ترک صدر نے شی جن پنگ کی جانب سے دیے گئے عشائیے میں شرکت کی۔ دریں اثنا بین الوفود مذاکرات اور عشائیے میں صدر اِردوان کی اہلیہ، ترک وزیر خارجہ مولود چاوش اولو، وزیر خزانہ، وزیر ثقافت و سیاحت، وزیر دفاع، وزیر تجارت، صدارتی ترجمان اور ایوان صدر کے محکمہ اطلاعات کے سربراہ بھی موجود تھے۔ چین روانگی سے قبل انگریزی روزنامے کے لیے لکھے گئے مکالمے اور چینی خبر رساں ایجنسی کو انٹرویو میں صدر اِردوان نے دونوں ممالک کے تاریخی تعلقات پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ موجودہ دور میں جب ایک نیا عالمی نظام سامنے آ رہا ہے، چین اور ترکی پر اہم ذمے داریاں عائد ہوتی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ چین اور ترکی نے مغربی ممالک کے مقابلے میں تاخیر سے ترقیاتی سفر کا آغاز کیا ہے لہٰذا دونوں ملکوں کا ہدف 21 ویں صدی میں اس ترقیاتی فرق کو ختم کرنا ہے۔