حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)ارسا نے جھوٹے اعداد و شمار کی بنیاد پر پنجاب کو سندھ کے پانی پر قبضہ کرنے کے لیے سرٹیفکیٹ جاری کیا ہے، جسے ہم مسترد کرتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار سندھ ترقی پسند پارٹی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے کرتے ہوئے کہا کہ ارسا ایکٹ میں غیر قانونی اور غیر آئینی ترامیم کے بعد اپنی اہمیت کھو چکا ہے۔ یہ ترامیم اس لیے کی گئیں تاکہ سندھ کے پانی پر قبضہ کیا جا سکے۔ ارسا نے پانی کے متعلق جھوٹے اعداد و شمار دے کر پنجاب کو چولستان کینال کی اجازت دی ہے، جب کہ سسٹم میں اتنا پانی موجود ہی نہیں کہ دریائے سندھ پر مزید کینال بنائے جا سکیں۔ یہ سب جھوٹ پر مبنی ہے، اور سندھ کے ساتھ دھوکہ کرکے اس کے پانی پر قبضے کی راہ ہموار کی جا رہی ہے۔ 1991 میں سندھ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا گیا تھا، جس میں کہا گیا تھا کہ کوٹری ڈاو¿ن اسٹریم میں کم از کم 10 ملین ایکڑ فٹ پانی چھوڑا جائے گا، لیکن 20برس میں درکار پانی نہ چھوڑنے کی وجہ سے
پورا انڈس ڈیلٹا تباہ ہو چکا ہے اور سمندر تیزی سے آگے بڑھ رہا ہے۔ جب سندھ پانی کی طلب کرتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ سسٹم میں پانی موجود نہیں، لیکن اب نئے کینال تعمیر کیے جا رہے ہیں۔ سندھ سوال کرتا ہے کہ جب سسٹم میں پانی نہیں تو ان کینالوں میں پانی کہاں سے آئے گا؟ لازمی طور پر سندھ کے حصے کا پانی ہی ان کینالوں میں چھوڑا جائے گا، جس سے سندھ پانی کے لیے ترستا رہے گا۔ حکمرانوں کی ان ناپاک سازشوں کے خلاف سندھ گزشتہ چار مہینوں سے سراپا احتجاج ہے۔ سندھ اپنی پرامن اور سیاسی جدوجہد اس وقت تک جاری رکھے گا جب تک یہ کینالوں کا منصوبہ ختم نہیں کیا جاتا اور سندھ کو معاہدے کے مطابق اس کا پانی فراہم نہیں کیا جاتا۔ ایس ٹی پی کے چیئرمین ڈاکٹر قادر مگسی نے کہا کہ کل، 24 فروری کو لاکھوں سندھی حیدرآباد میں جمع ہو کر ان کینالوں کے خلاف آواز بلند کریں گے۔