ضلع کے مختلف علاقوں سے نکلنے والی گیس کی رائلٹی کی رقم 3 کروڑ روپے علاقے کے اندر خرچ کرنے کے بجائے ڈپٹی کمشنر شکار پور سکندر علی خشک کی جانب سے 11 نومبر 2016ء کو بلائے گئے اجلاس جس کی صدارت ایم این اے آفتاب شعبان میرانی نے کی تھی

334

شکارپور (نمائندہ جسارت) ضلع کے مختلف علاقوں سے نکلنے والی گیس کی رائلٹی کی رقم 3 کروڑ روپے علاقے کے اندر خرچ کرنے کے بجائے ڈپٹی کمشنر شکار پور سکندر علی خشک کی جانب سے 11 نومبر 2016ء کو بلائے گئے اجلاس جس کی صدارت ایم این اے آفتاب شعبان میرانی نے کی تھی، اجلاس میں ایم این اے غوث بخش خان مہر، ایم پی اے امتیاز احمد شیخ، ایم پی اے عابد بھیو، پی پی ضلع شکارپور کا سابق صدر میر بابل خان بھیو، ضلع وائس چیئرمین امیر علی کماریو اور ڈاکٹر یونس حیدر سومرو نے شرکت کی تھی، میں گیس رائلٹی کی مد میں ملنے والے 3 کروڑ روپے تقسیم کرکے دو ایم این اے اور چار ایم پی ایز میں 50,50 لاکھ روپے اسکیموں کی مد میں تقسیم کرنے کا کہا تھا۔ بعد ازاں پریس کانفرنس کے دوران منتخب نمائندوں نے اپنی اپنی اسکیموں کا اعلان کیا تھا، ایسے اعلان کے بعد علاقے کے رہائشی عبدالفتاح ملک کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ لاڑکانہ بینچ میں کانسٹیٹیوشن پٹیشن نمبر D.1338/2016 کے تحت اپنے وکیل کی معرفت داخل کروائی تھی جس میں ڈپٹی کمشنر شکار پور سکندر علی خشک، لائسنس آفیسر پیٹرولیم ایکسپرولیشن، گورنمنٹ آف پاکستان تھرو سیکرٹری پیٹرولیم اور نیچرل ریسورسز اسلام آباد کو فریق بنایا گیا تھا۔ ہائیکورٹ لاڑکانہ کی جانب سے آنے والے 23 فروری 2017ء پر فریقین کو صبح 8:30 بجے طلب کرلیا گیا ہے۔ دوسری طرف درخواست گزار عبدالفتاح ملک نے بتایا کہ عدالت عظمیٰ کی جانب سے جاری کیے گئے حکم نامے کی ڈپٹی کمشنر شکارپور سکندر علی خشک نے خلاف ورزی کی ہے، ملاقات کے دوران ڈپٹی کمشنر شکارپور نے بتایا تھا کہ مجھے اوپر سے حکم ملا کہ گیس رائلٹی کی رقم منتخب نمائندوں میں تقسیم کروں۔ درخواست گزار نے مزید بتایا کہ عدالت عظمیٰ کا فیصلہ ہے کہ جہاں سے بھی گیس نکلے تو گیس رائلٹی کی رقم 60 فیصد اسی علاقے میں ترقیاتی کاموں میں خرچ کی جائے جبکہ 40 فیصد رقم بھی اسی علاقے کے اندر خرچ کرنی ہے مگر ڈی سی شکارپور نے عدالت عظمیٰ کے حکم کو بھی نظر انداز کردیا ہے اور رقم کی تقسیم کرکے علاقے کے رہائشیوں کو مایوس کیا ہے۔ انہوں نے حکام بالا اور عدالت عظمیٰ سے انصاف کی اپیل کی ہے۔