حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)آل پاکستان واپڈا ہائیڈرو الیکٹرک ورکرز یونین سی بی اے کے مرکزی فیصلے پر یونین کے مرکزی صدر عبداللطیف نظامانی کی ہدایت پر واپڈا اور ملک بھر کی تقسیم کار کمپنیوں کے ملازمین نے ملک بھر کے دیگر چھوٹے بڑے شہروں میں محکمہ بجلی کی منافع بخش کمپنیوں آئیسکو ، گیپکو،فیسکو سمیت دیگر کمپنیوں کی آئی ایم ایف کی ایماء پر نجکاری ، آئی پی پیز سے غیر فطری مہنگی بجلی کے معاہدوں ، ملک بھر میں شدید مہنگائی ، پینشن و گریجویٹی میں کمی ، پیکا آرڈینس و دیگر مطالبات کیلئے احتجاجی ریلی نکالی جس میں حیسکو ، واٹر ونگز، NTDC، پاور ہائوسسز اور انکے تمام ذیلی یونٹس کے ہزاروں ملازمین نے شرکت کرکے عظیم الشان احتجاج کیا ۔شرکاء جلوس مہنگی بجلی ، نجکاری اور اپنے دیگر مطالبات کے حق میں نعرے ، ہاتھوں میں بینر اور سرخ رنگ کے جھنڈے اٹھائے ہوئے تھے ریلی اپنے مقررہ راستوں سے ہوتی ہوئی پریس کلب پہنچی جہاں جلسے کا انعقاد کیا گیا ۔ شرکاء ریلی کے دیگر قائدین میں یونین کے صوبائی جنرل سیکریٹری اقبال احمد خان، محبوب علی قریشی، محمد حنیف خان، چیئرپرسن شعبہ خواتین کی ثروت جہاں ، ناہید اختر، قرۃ العین صفدر، عاصمہ شیخ،حمیرہ ظہیر،الہ دین قائمخانی ، نور احمد نظامانی، عبدالجبار عباسی، نور احمد سومرو، عابد شاہ، کے علاوہ دیگر ریجنل ، زونل ، ڈویژنل اور سب ڈویژنل نمائندگان شامل تھے ۔ جلسے سے خطاب میں صدر یونین عبداللطیف نظامانی نے مزید کہا کہ اس وقت ملک کا محنت کش انتہائی مشکل دور سے گزر رہا ہے اس پر زندگی گزارنے کے دروازے بند کئے جارہے ہیں ، مہنگائی ، بے روزگاری اور غربت کے باعث ملک کا محنت کش فاقوں پر آچکا ہے حکومت روزگار کے ذرائع پیدا کرنے کے بجائے عالمی مالیاتی اداروں کے آگے کشکول پھیلاکر انکی فرمائش پر ملک کے قومی اداروں بالخصوص محکمہ بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں ، آئیسکو ، فیسکو ، گیپکو کو نجکاری کے حوالے کرنے جارہی ہے افسوس کی بات یہ ہے کہ یہ تینوں کمپنیاں منافع بخش ہیں جو ادارے کو کما کردے رہی ہے اسکے باوجود انکی نجکاری کرنا دال میں کالا کے مترادف ہے حکومت نجکاری کے ذریعے پہلے سے روزگار کے مواقع ختم کرچکی ہے اور مزید نجکاری کے باعث یہ ذرائع مزید کم ہوجائینگے جسکی وجہ سے ملک میں بے روزگاری ، لاقانونیت اور جرائم بڑھ رہے ہیں حکومت ملک میں مہنگائی کو روکنے میں ناکام ہوچکی ہے اشیاء ضرور یہ کی قیمتوں رمضان المبارک کی آمد سے قبل ہوشربا مہنگائی کا طوفان آچکا ہے چینی کو جیسے پر لگ چکے ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ آئی پی پیز سے مہنگی بجلی خریدنے کیلئے حکومت نے اپنے قومی پاور ہائوسسزکو بند کردیا ہے جو عوام کو سستی بجلی دیتے تھے لیکن انکی جگہ اپنی آئی پی پیز بناکر غیر فطری معاہدے وہ بھی ڈالرز میں کئے گئے ہیںجسکے تحت آپ بجلی نہ بھی خریدیںتو آپکو اسکی ادائیگی ڈالرز میں کرنا ہوگی اس عمل سے ملک کا قومی ادارہ بجلی کو تباہ کردیا گیا ہے اور ان کمپنیوں کے ذریعے اربوں روپے ملک کی غریب عوام کی جیبوں سے وصول کئے جارہے ہیں۔انہوں نے جلسے سے خطاب میں مطالبہ کیا کہ حکومت ملک کے قومی مفاد میں نجکاری کا خاتمہ کرکے بند پاور ہائوسز کو چالو کرکے عوام کو سستی بجلی فراہم کی جائے تاکہ ادارہ اپنے پیروں پر کھڑا ہوسکے۔ انہوں نے بجلی کمپنیوں میں ملازمین کی شدید قلت پر نئی بھرتیوں اور ملازمین کے بچوں کی بھرتیوں پر زور دیا کیونکہ افرادی قوت کی کمی کے باعث حادثات کی شرح خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے حکومت سے فوری طور پر صحافیوں پر عائد کرہ پیکا قانون کی واپسی ، پینشن اور گریجویٹی میں کمی کے خاتمہ کا مطالبہ کیا ۔ جلسے سے صوبائی سیکریٹری اقبال احمد خان ودیگر نے بھی خطاب کیا۔