اقوام متحدہ کی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی کی بڑھتی ہوئی وارداتوں کی بنیادی وجہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کو افغان طالبان کی مسلسل مالی اور لاجسٹک معاونت ہے۔
اقوام متحدہ کی سکیورٹی کونسل میں جمع کرائی گئی رپورٹ کے مطابق ٹی ٹی پی کی افغانستان میں موجودگی اور اس کی طاقت میں کوئی کمی نہیں آئی، افغان طالبان کی جانب سے ٹی ٹی پی کو ماہانہ 43 ہزار ڈالر کی مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔
رپورٹ میں بتایا کہ 2024 کے دوران ٹی ٹی پی نے پاکستان میں 600 سے زائد دہشت گردانہ حملے کیے، اس بڑھتے ہوئے اتحاد سے نہ صرف افغانستان بلکہ پورے خطے کی سلامتی کو شدید خطرات لاحق ہیں۔
رپورٹ کے مطابق افغانستان میں دو درجن سے زائد دہشت گرد گروہ سرگرم ہیں، افغانستان کے صوبوں کنڑ، ننگرہار، خوست اور پکتیکا میں ٹی ٹی پی کے نئے تربیتی مراکز قائم کیے گئے ہیں، جو دہشت گردی کے نیٹ ورک کو مزید مضبوط کر رہے ہیں۔
رپورٹ میں بلوچستان لبریشن آرمی کے مجید بریگیڈ کے داعش اور مشرقی ترکستان اسلامی تحریک کے ساتھ اتحاد کا بھی ذکر کیا گیا ہے، داعش کی افغانستان میں بڑھتی کارروائیاں اور افغان طالبان کی معاونت خطے کیلئے بڑا خطرہ ہے، انہیں افغانستان سے مالی اور مادی امداد فراہم کی جا رہی ہے۔