سکھر (نمائندہ جسارت) سکھر یونین آف جرنلسٹس کی جانب سے پی ایف یو جے کی کال پر پیکا ایکٹ کیخلاف سکھر پریس کلب کے سامنے تیسرے روز بھی بھوک ہڑتالی کیمپ جاری رھا ،، بھوک ہڑتالی کیمپ میں خصوصی طور پر پی ایف یو جے کے سیکریٹری فنانس لالا اسد پٹھان نے شرکت کی جبکہ سکھر یونین آف جرنلسٹس کے صدر سلیم سہتو، جنرل سیکرٹری جاوید جتوئی، سکھر پریس کلب کے صدر آصف ظہیر خان لودھی، جنرل سیکرٹری، امداد بوزدار، امیر جماعت اسلامی ضلع سکھر زبیر حفیظ شیخ ،امیر سکھر شہر سرفراز احمد صدیقی، پاکستان سمال انڈسٹری اینڈ کاٹجز کے بانی حاجی ہارون میمن، ڈسٹرکٹ بار کے جنرل سیکرٹری سندر خان چاچڑ، پاکستان سنی تحریک کے رہنما محبوب سہتو، وومین جرنلسٹس ایسوسی ایشن کی صدر سحرش کھوکھر، جنرل سیکرٹری کرن مرزا، فوٹو جرنلسٹس ایسوسی ایشن کے صدر جاوید گھنیو، جنرل سیکرٹری صلاح الدین سمیجو، تاجر اتحاد کے صدر شبیر میمن، سندھ یونائیٹڈ پارٹی کے رہنما عیدن جاگیرانی، عوامی جمہوری پارٹی کے رہنما حکیم زنگیجو، ستار زنگیجو، و دیگر نے شرکت کی بھوک ہڑتال کیمپ میں پی ایف یو جے کے سیکرٹری فنانس لالہ اسد پٹھان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ میں ترامیم کا مقصد صرف اشرافیہ کو تنقید سے بچانا ہے، یہ قانون 25 کروڑ عوام کے مفادات کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ صحافی اور سول سوسائٹی کسی قانون کے خلاف نہیں، لیکن ایسا کوئی قانون جو عوام کے حقوق کے خلاف ہو اور آزادی اظہار رائے پر قدغن لگائے، کسی صورت قبول نہیں کیا جائے گا۔انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ متنازعہ شقیں ختم کرکے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مشاورت کے بعد ترامیم کی جائیں تحریک ہم نے شروع کی ہے یہ تحریک منزل کے حصول تک جاری رہے گی۔ لالا اسد پٹھان نے کہا کہ پاکستان میں قوانین کی کمی نہیں ہے، اور باشعور افراد ہمیشہ قانون کے مطابق نظام چلانے کی حمایت کرتے ہیں۔ تاہم، پیکا آرڈیننس ایکٹ میں ترامیم کرکے آزادیِ اظہار پر قدغن لگانے کی کوشش عوام کے لیے ناقابل قبول ہے، صحافی اور وکلا رہنماؤں نے واضح کیا کہ ماضی میں بھی آمرانہ دورِ حکومت میں کالے قوانین کو تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ موجودہ جمہوری حکومت کے لبادے میں نافذ کیے گئے متنازعہ قوانین بھی کسی صورت تسلیم نہیں کیے جائیں گے۔ جب تک یہ قانون واپس نہیں لیا جاتا، احتجاج کا سلسلہ جاری رہے گا، پی ایف یو جے نے 21 فروری کو اسلام آباد میں ایک اجلاس طلب کر رکھا ہے، جس میں ملک بھر کے صحافی شرکت کریں گے اور آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔احتجاجی مظاہرے کے دوران شرکا نے حکومت کے خلاف نعرے بازی کرتے ہوئے آزادی صحافت کے حق میں اپنے عزم کا اعادہ کیا۔