واشنگٹن (انٹرنیشنل ڈیسک) مصنوعی ذہانت کے میدان میں انقلاب برپا کرنے والی چیٹ جی پی ٹی کے بانی سیم آلٹیمن نے اپنے حریف ایلون مسک کی جانب سے 97.4 ارب ڈالر کی پیشکش کو ٹھکرادیا۔ خبر رساں ادارے کے مطابق پیرس اے آئی کانفرنس کی سائیڈ لائنز پر ٹیک بزنس ایونٹ سے خطاب کرتے ہوئے اوپن اے آئی کے چیف ایگزیکٹو سیم آلٹمین نے کہا کہ اوپن اے آئی کا ایک مشن ہے کہ اے جی آئی کو تمام انسانیت کے لیے فائدہ مند بنایا جائے۔ انہوں نے ایلون مسک کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ ہم براہ فروخت نہیں ہیں۔وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق اوپن اے آئی کے حصص میں شریک ایلون مسک نے کمپنی کے بورڈ کو 97.4 ارب ڈالر کی پیشکش کی ہے۔ ٹیسلا، اسپیس ایکس اور اوپن اے آئی چیلنجر ایکس اے آئی کے سربراہ کی مداخلت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب اوپن اے آئی رقم جمع کر رہا ہے اور خود کو منافع بخش ادارے میں تبدیل کر رہا ہے۔ اوپن اے آئی کے چیف گلوبل افیئرز آفیسر کرس لیہن نے اس سے قبل کہا تھا کہ ایلون مسک کی پیشکش ایک ایسے حریف کی جانب سے کی گئی ہے جو ٹیکنالوجی کو برقرار رکھنے اور مارکیٹ میں ہمارے ساتھ مقابلہ کرنے کے لیے جدوجہد کر رہا ہے۔ دوسری جانب چین کی جانب سے آرٹیفشل انٹیلی جنس پلیٹ فارم ڈیپ سیک متعارف کرائے جانے پر امریکی کمپنیوں کو مارکیٹ میں کڑے چیلنج کا سامنا ۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق چین نے چیٹ جی پی ٹی کا متبادل لا کر مصنوعی ذہانت کی دنیا میں تہلکہ مچا دیا ہے اور بظاہر چیٹ جی پی ٹی کو مات دے دی ہے۔ چینی اے آئی پلیٹ فارم ڈیپ سیک کی مقبولیت سے امریکی ٹیکنالوجی کمپنی اینویڈیا کی مارکیٹ کیپٹلائزیشن میں تاریخی کمی ہو گئی اور اینویڈیا کے اسٹاک میں ریکارڈ 17 فیصد گراوٹ کے ساتھ کمپنی کو 593 ارب ڈالر سے زائد کا نقصان ہو چکا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ چینی پلیٹ فارم ریاضی کے سوال حل کرنے میں چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں بہتر نتائج دے رہا ہے،جس کے باعث امریکا میں آئی فون صارفین نے چیٹ جی پی ٹی کے مقابلے میں ڈیپ سیک کا زیادہ استعمال شروع کر دیا ہے۔