راولپنڈی (آن لائن) انسداد دہشت گردی راولپنڈی کی خصوصی عدالت نے تحریک انصاف کے سابق چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی سمیت دیگر ملزمان کے خلاف جی ایچ کیو حملہ کیس میں مجسٹریٹ محمود عالم اور سب انسپکٹر احمد یار پر مشتمل استغاثہ کے 2 مزید گواہوں کا بیان ریکارڈ کر لیا ہے گواہان نے بیان میں شہریار آفریدی اور علی امین گنڈاپور کو نامزد کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ جی ایچ کیو پر حملہ کرنے والے ملزمان نے بیان دیا کہ علی امین گنڈاپور اور
شہریار آفریدی کے اکسانے پر اقدام اٹھایا اس موقع پر استغاثہ کی جانب سے پراسیکوٹر سید ظہیر شاہ نے پٹرول بم، موبائل فونز، جلے ٹائر، راکھ اور دیگر اشیا پر مشتمل مال مقدمہ بھی عدالت میں پیش کیا گزشتہ روز سماعت کے موقع پر سابق چیئرمین کو جیل سے عدالت پیش کیا گیا اس موقع پر عمر ایوب، شبلی فراز، فواد چوہدری اور کنول شوذف سمیت دیگر ملزمان بھی عدالت پیش ہوئے اٹک جیل میں ملزمان کی شناخت کرنے والے مجسٹریٹ محمود عالم نے شہادت قلمبند کروانے کے دوران 350 صفحات پر مشتمل ملزمان کی شناخت پریڈ کی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی جبکہ راولپنڈی پولیس کے سب انسپکٹر احمد یار نے دوران شہادت عدالت کو بتایا کہ گرفتار ملزمان نے شہریار آفریدی اور علی امین گنڈا پور کی ایما پر جی ایچ کیو پر حملے کا اعتراف کیا گرفتار ملزمان نے بیان دیا کہ دونوں پی ٹی آئی رہنماؤں نے انہیں جی ایچ کیو جانے کا اشتعال دلایا اور اکسایا 9 مئی کو علی امین گنڈاپور اور شہریار آفریدی فیض آباد کی جانب سے مظاہرین کی قیادت کرتے ہوئے جی ایچ کیو کی جانب آئے ملزمان نے اپنے زیر استعمال موبائل فون سے پارٹی رہنماؤں کے اشتعال انگیز بیانات سنے تھے سماعت کے دوران ملزمان سے برآمد موبائل فون، پٹرول بم، ڈنڈے، جلے ہوئے ٹائر اور ان کی راکھ بھی بطور ثبوت عدالت پیش کی گئی جبکہ سب انسپکٹر احمد یار نے اپنی شہادت کے دوران 38 ریکوری میمو بھی عدالت پیش کئے دونوں گواہان کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد عدالت نے سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی آئندہ سماعت پر مقدمہ کے مدعی سب انسپکٹر ریاض بطور گواہ عدالت پیش ہوں گے یاد رہے کہ اس مقدمہ میں مجموعی طور پر 17 گواہان کی شہادت ریکارڈ ہو چکی ہے۔