ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں عاید کردیں

124

واشنگٹن/تہران /تل ابیب /غزہ/بیجنگ /ریاض (مانیٹرنگ ڈیسک/اے پی پی) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر مزید پابندیاں عاید کر دیں۔ عرب میڈیا کے مطابق امریکی صدر کی وائٹ ہاؤس میں واپسی کے بعد ایران کے خلاف یہ پہلی پابندیاں ہیں جس میں امریکی محکمہ خزانہ نے ایران کے تیل کے نیٹ ورک کو نشانہ بنایا ہے۔عرب میڈیا کا کہنا ہے کہ ایران میں پہلے سے پابندیوں کا شکار کمپنیوں سے منسلک افراد، جہازوں اور فرموں پر پابندیاں لگائی ہیں۔ امریکی وزیر خزانہ نے الزام عاید کیا ہے کہ ایران تیل کی آمدنی کو جوہری پروگرام، بیلسٹک میزائل اور ڈرونز پر لگا رہا ہے، ایران اپنی تیل کی آمدنی کو دہشت گرد گروپوں کی مدد کے لیے بھی استعمال کر رہا ہے لہٰذا غیر قانونی سرگرمیوں کی فنڈنگ روکنے کے لیے مزید سخت اقدامات کریں گے۔عرب میڈیا کا بتانا ہے کہ ایران نے امریکی پابندیوں کو بحری قزاقی قرار دے کر مسترد کردیا ہے۔امریکی صدر نے عالمی فوجداری عدالت کے حکام پر تجارتی اور سفری پابندیاں عاید کردیں۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے تجارتی اور سفری پابندیاں عاید کرنے پر عالمی فوجداری عدالت کا ردعمل سامنے آگیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق عالمی فوجداری عدالت نے ڈونلڈ ٹرمپ کی پابندیوں کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ عالمی فوجداری عدالت نے اپنے رکن ممالک سے متحد ہونے کی اپیل کرتے ہوئے ہر حال میں انصاف کی فراہمی جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ انصاف کی فراہمی کی پاداش میں مشکلات کا سامنا کرنے والے اپنے عملے کے ساتھ مضبوطی سے کھڑے ہیں۔عالمی فوجداری عدالت کے بیان میں اس عزم کا اظہار کیا گیا ہے کہ دنیا بھر میں انصاف اور بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی کے لیے اپنی کوششیں جاری رکھیں گے۔ امریکا کی جانب سے ایران پر عاید پابندیوں پر ردعمل دیتے ہوئے ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کردیا۔ ٹرمپ کی جانب سے ایران پر پابندیاں لگانے کے بعد ایرانی سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے امریکا کے ساتھ مذاکرات نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ امریکا کے ساتھ مذاکرات سمجھداری اور قابل احترام نہیں ہوں گے‘ مذاکرات سے انکار کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا تجربہ ہمیں یہ بتاتا ہے، ایران نے ماضی میں بہت سی رعایتیں دیں مگر امریکا نے ان معاہدوں کو توڑ دیا، ایسی حکومت کے ساتھ بات چیت نہیں ہونی چاہیے۔ خامنہ ای کا کہنا تھا کہ اگر امریکا نے ہماری سلامتی کو خطرے میں ڈالا تو ہم ان کی سکیورٹی کو خطرے میں ڈالیں گے۔ ایران نے اوپیک سے امریکا کو رکن ممالک پر دباؤ ڈالنے سے روکنے کا مطالبہ کر دیا۔عالمی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق ایرانی صدر مسعود پیزشکیان نے گزشتہ روز دارالحکومت تہران میں اوپیک کے سیکرٹری جنرل ہیثم الغیث کے ساتھ ملاقات کی اور انہوں نے تیل برآمد کرنے والے ممالک کی تنظیم (اوپیک) کے اراکین پر زور دیا کہ وہ متحد ہو جائیں اور امریکا کو رکن ممالک میں سے کسی پر دباؤ ڈالنے سے باز رکھا جائے‘اگر اوپیک کے اراکین متحد اور مستقل طور پر کام کرتے ہیں تو امریکا ان میں سے کسی ایک پر بھی پابندی نہیں لگا سکے گا اور نہ ہی دباؤ میں ڈال سکے گا۔ غزہ میں سیز فائر کے باوجود اسرائیلی جارحیت نہ تھمی، 24 گھنٹے میں مزید2 فلسطینی شہید اور 4 زخمی ہوگئے۔ملبے سے مزید28 لاشیں نکال کر اسپتال منتقل کی گئیں، شہید فلسطینیوں کی تعداد47 ہزار583 تک پہنچ گئی، غزہ میں طوفان نے فلسطینیوں کے مسائل میں اضافہ کر دیا، سیوریج اور بارش کا پانی غزہ میں بے گھر فلسطینیوں کے کیمپوں میں داخل ہوگیا۔جبالیہ میں غذائی قلت اور پانی کی شدید کمی ہوگئی‘ 30 پانی کے کنوؤں میں سے 25 اسرائیل نے تباہ کر دیے، بے گھر فلسطینی ملبہ ہٹا کر نئے کنویں کھودنے پر مجبور ہوگئے۔اقوام متحدہ نے عالمی قوتوں سے غزہ میں امداد کی سپلائی بڑھانے کا مطالبہ کردیا۔ فلسطینی مزاحمتی تنظیم حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے نائب سربراہ مروان عیسیٰ ابو البرا کی شہادت کے ایک سال بعد تدفین کردی گئی۔عرب میڈیا کے مطابق مروان عیسیٰ 10 مارچ 2024ء کو نصیرات کیمپ پر اسرائیلی بمباری میں شہید ہوگئے تھے، ان کی تدفین جمعے کو غزہ کے بریج کیمپ میں کی گئی۔مروان عیسیٰ کی نماز جنازہ اور تدفین میں فلسطینی مزاحمتی تنظیموں کے جنگجوؤں اور سیکڑوں فلسطینیوں نے شرکت کی۔ مروان عیسیٰ ابو البرا القسام بریگیڈ کے شہید سربراہ محمد الضیف کے نائب تھے۔علاوہ ازیں اسرائیل کے سابق وزیر اعظم ایہود باراک نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ کی پٹی میں بسنے والے تقریباً 20 لاکھ فلسطینیوں کو بیرون ملک آباد کرنے کے منصوبے کو خیالی قرار دیا ہے۔ العربیہ اردو کے مطابق انہوں نے گزشتہ روز اسرائیل کے آرمی رڈیو کو بتایا کہ یہ کسی ایسے منصوبے کی طرح نہیں لگتا جس پر کسی نے سنجیدگی سے غور کیا ہو۔ چین نے کہا ہے کہ غزہ فلسطینیوں کا ہے، یہ جنگل کے قانون کا نشانہ نہیں بنے گا ۔ یہ بات چین کی وزارت خارجہ نے گزشتہ روز غزہ کی پٹی کی آبادی کی جبری ہجرت سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے کہی۔ العربیہ اردو کے مطابق وزارت خارجہ نے بیان میں کہا ہے کہ چین فلسطینی عوام کے قانونی قومی حقوق کی بھرپور حمایت کرتا ہے ۔ امریکا میں سعودی عرب کے سابق سفیر پرنس ترکی الفیصل نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا غزہ پر کنٹرول اور فلسطینیوں کو نکالنے کا منصوبہ نسل کشی کے مترادف ہو گا جو نئے تنازعات اور خونریزی کو جنم دے گا۔ عرب نیوز کے مطابق پرنس ترکی الفیصل نے کہا کہ وہ عرب دنیا، مسلم ممالک، یورپ اور دوسرے ممالک سے توقع رکھتے ہیں کہ وہ اس معاملے کو اقوام متحدہ میں اٹھائیں تاکہ یہ واضح ہو سکے دنیا پاگل پن پر مبنی نسل کشی کے منصوبے کی مخالفت کرتی ہے۔