واشنگٹن / غزہ /تل ابیب / دوحا / اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک)امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ پر قبضہ کر نے کا اعلان کردیا۔صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ امریکا غزہ کی پٹی پر قبضہ کر لے گا، ہم اس کے مالک ہوں گے، جس کا مقصد اس علاقے میں استحکام لانا اور ہزاروں ملازمتیں پیدا کرنا ہے‘ میں غزہ میں طویل المدتی ملکیت کی پوزیشن دیکھتا ہوں، ہم غزہ کو ترقی دیں گے‘
علاقے کے لوگوں کے لیے ملازمتیں دیں گے ، شہریوں کو بسائیں گے۔ٹرمپ نے کہا کہ فلسطینیوں کے لیے منصوبے کے تحت اردن اور مصر کے رہنما جگہ فراہم کریں گے‘ مشرق وسطیٰ کے دیگر رہنماؤں سے بات ہوئی، انہیں فلسطینیوں کو غزہ سے منتقل کرنے کا آئیڈیا پسند آیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنے منصوبے کے بعد غزہ میں دنیا بھر کے لوگوں کو آباد ہوتے دیکھتا ہوں۔ میں اسرائیل، غزہ اور سعودیہ کا دورہ کروں گا، سعودی عرب بہت مددگار ثابت ہوگا‘ ہمیں امید ہے کہ جنگ بندی برقرار رہے گی‘ بہت سے ممالک جلد ہی ابراہام معاہدے میں شامل ہوں گے۔ٹرمپ نے بتایا کہ نیتن یاہو کے ساتھ ملاقات میں ہم نے حماس کے خاتمے کو یقینی بنانے کے طریقے پر تبادلہ خیال کیا‘ غزہ کو دوبارہ تعمیر کرنے اور اس پر قبضہ کرنے کا عمل انہی لوگوں کے ذریعے نہیں ہونا چاہیے۔دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا منصوبہ، جس کے تحت امریکا فلسطینی علاقے غزہ پٹی کا کنٹرول سنبھالے گا، تاریخ بدل سکتا ہے‘ ٹرمپ غزہ کا مختلف مستقبل دیکھتے ہیں‘ یہ قابلِ توجہ ہے اور تاریخ بدل سکتا ہے۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے واشنگٹن میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کی اور صدر بننے پر مبارک باد دی۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیرِاعظم نے ڈونلڈ ٹرمپ کو 2 پیجرز تحفے میں دیے ہیں ان میں سے ایک سنہری پیجر اور دوسرا عام پیجر ہے۔ نیتن یاہو نے ڈونلڈ ٹرمپ کو تحفہ دینے کے لیے پیجر کا انتخاب کیا کیوں کہ ایسے ہی پیجرز میں بارودی مواد بھر کر لبنان بھیجے گئے تھے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے نیتن یاہو کا شکریہ ادا کیا اور اس تحفے کو پسند کرتے ہوئے اسرائیل کے حزب اللہ کے خلاف پیجر دھماکے کے طریقہ کار کی تعریف کی۔اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے امریکا کے دورے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ کی آزادی، خود مختاری اور سلامتی کے برخلاف بیان نے دنیا میں ہلچل مچا دی ہے۔عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیلی وزیراعظم کے ہمراہ واشنگٹن میں ایک پریس کانفرنس میں غزہ سے متعلق اپنا ایک غیر متوقع منصوبہ پیش کیا ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ نے ترقیاتی کاموں اور بحالی کے نام پر غزہ پر قبضہ اور فلسطینیوں کو دوسرے ممالک میں بسانے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔جس پر غزہ کی حکمراں جماعت حماس کے ترجمان کی جانب سے جاری بیان میں اس منصوبے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ ٹرمپ کے غزہ پر قبضے کا منصوبہ خطے میں افراتفری اور کشیدگی پیدا کرنے کی سوچی سمجھی سازش ہے‘ غزہ کی پٹی میں برسوں سے آباد فلسطینی اپنی آبائی سرزمین کے برخلاف کسی منصوبے کو قبول نہیں کریں گے۔حماس نے کہا کہ اس وقت جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ فلسطین پر ناجائز قبضے، تسلط اور جارحیت کا خاتمہ ہے، ناکہ فلسطینیوں کو ان ہی کی سرزمین سے بے دخلی کرنا ہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ پر کنٹرول کے اعلان پر آسٹریلوی وزیراعظم انتھونی البانیز کا ردعمل سامنے آگیا۔ عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آسٹریلوی وزیرِ اعظم نے فلسطین کے 2 ریاستی حل کی حمایت کا عزم کرتے ہوئے کہا کہ غزہ پر قبضے کے ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے دھچکا لگا ہے‘ ایسی کسی مہم جوئی کی حمایت نہیں کریں گے جو 2 ریاستی حل کے منافی ہو۔ سعودی عرب نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی غزہ سے متعلق تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینی ریاست کے قیام کے بغیر اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر نہیں آسکتے۔پاکستان میں حماس کے ترجمان ڈاکٹر خالد قدومی نے کہا ہے کہ ٹرمپ کی مداخلت اور دباؤ قبول نہیں کریں گے۔ اسلام آباد میں تنظیم اسلامی کے زیر اہتمام سیمینار سے وڈیو لنک کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے خالد قدومی نے کہا کہ غزہ دوبارہ بنے گا اور پہلے سے زیادہ مضبوط بن کر اٹھے گا‘ امریکی صدرکی جانب سے اسرائیل کو قبول کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جائے گا، ہم یہ نہیں ہونے دیں گے۔ امریکی صدر کی جانب سے غزہ پر امریکی قبضے سے متعلق بیان پر ردعمل دیتے ہوئے افغانستان کی طالبان حکومت نے کہا ہے کہ غزہ فلسطین کا اٹوٹ انگ ہے‘ فلسطینیوں کی قسمت کا فیصلہ کرنے کا کسی کو اختیار نہیں۔طالبان حکومت کا کہنا ہے کہ فلسطینیوں کی جبری بے دخلی اور ان کی دوسرے ممالک میں منتقلی کے بارے میں امریکی صدر کے حالیہ بیانات بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہیں۔