سندھ اور بلوچستان اسمبلی سے زرعی ٹیکس متفقہ طور پر منظور

133

کراچی / کوئٹہ (اسٹاف رپورٹر / نمائندہ جسارت) سندھ اسمبلی نے اجلاس میں سندھ زرعی آمدن ٹیکس بل کی متفقہ طور پر منظوری دے دی۔ایوان کی جانب سے نئے ٹیکس سلیب کے قانون کو بھی منظور کرلیا گیا ہے، زرعی پیداوار سے حاصل ہونیوالی آمدن پر 45 فیصد تک ٹیکس عائد
ہوگا۔لسٹیڈ کمپنی بنانے پرزرعی شعبہ سے20 سے 28 فیصد وصول کیا جائے گا ، زرعی آمدن15کروڑ سے زائد ہوئی تو سپر ٹیکس کا اطلاق بھی ہوگا زرعی ٹیکس سندھ ریونیو بورڈ جمع کرے گا۔ وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت نے ہمیں بند گلی میں لاکرکھڑا کردیا ہے۔ ایف بی آر کرپشن کا گڑھ ہے ، قانون مجبوری میں لایا جارہا ہے اگر ایسا نہ کرتے ہوئے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ متاثر ہوتا،سندھ اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی اسپیکر نوید انتھونی کی زیر صدارت تاخیر سے شروع ہوا۔ایوان کی کارروائی کے دوران وزیر پارلیمانی امور ضیا الحسن لنجار نے ضمنی ایجنڈے کے تحت سندھ زرعی آمدن ٹیکس بل ایوان میں پیش کیا۔قبل ازیں سندھ کابینہ نے زرعی آمدنی پر ٹیکس کی منظوری دے دی، سالانہ 6 لاکھ روپے تک کی زرعی آمدنی ٹیکس سے مستثنیٰ قرار جبکہ سالانہ 56 لاکھ روپے سے زائد آمدنی پر زیادہ سے زیادہ ٹیکس کی شرح 45 فیصد ہوگی۔ پروگریسو سپر ٹیکس بھی متعارف کرادیا گیا جس کے تحت سالانہ 15 کروڑ روپے تک کی زرعی آمدنی پر کوئی سپر ٹیکس نہیں ہوگا جبکہ سالانہ 50 کروڑروپے سے زائد آمدنی پر زیادہ سے زیادہ 10 فیصد سپر ٹیکس عاید ہوگا۔علاوہ ازیںپنجاب، خیبر پختونخوا اور سندھ کے بعد بلوچستان میں بھی زرعی آمدنی پر ٹیکس عاید ہوگا۔ صوبائی اسمبلی سے ٹیکس آن لینڈ اینڈ ایگریکلچرل انکم کا ترمیمی مسودہ منظور ہو گیا۔ اجلاس کے دوران قائمہ کمیٹی کی جانب سے منظوری کے بعدصوبائی وزیر ریونیو میر عاصم کرد نے بلوچستان ٹیکس آن لینڈ اینڈ ایگریکلچرل انکم کا ترمیمی مسودہ قانون 2025ء ایوان میں پیش کیا۔بل کے تحت زیادہ آمدن والے زمینداروں پر سپر ٹیکس بھی لاگو ہوگا۔ بل میں تجویز پیش کی گئی ہے کہ سالانہ زرعی آمدنی 6لاکھ روپے تک ہونے پر ٹیکس لاگو نہیں ہوگا، جبکہ 6 لاکھ سے 12 لاکھ تک آمدن پر 15 فیصد ٹیکس نافذ ہوگا۔اپوزیشن رکن اسمبلی مولانا ہدایت الرحمن کی جانب سے مسودہ قانون پر احتجاج کیا گیا۔، انہوں نے موقف اختیار کیا کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے شرائط پر عمل کرتے ہوئے کسانوں پر اضافی ٹیکس عائد کیے جا رہے ہیں۔