اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی نے ججز کی ٹرانسفر کو آئین کے مطابق ایک مثبت اقدام قرار دیا ہے۔
اسلام آباد میں پریس ایسوسی ایشن کی تقریب حلف برداری سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ وہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ٹرانسفر پر بات کرنا چاہتے ہیں، دوسرے صوبوں کے ججز کو بھی فیئر چانس ملنا چاہیے ،اسلام آباد وفاق کا نمائندہ ہے اور ہمیں یہاں ایسے تربیت دی جاتی ہے کہ آپ جینٹل مین بن کر آئیں۔
جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ میں روزانہ 30سے 40کیسز سن رہا ہوں ،آرٹیکل 200 کے تحت یہ ایک اچھا اقدام ہے ،ججز کی ٹرانسفر آئین کے تحت کی گئی اور اس میں بلوچی بولنے والے ججز کی تقرری اور سندھی بولنے والے ججز کی آمد شامل ہیں، جو وفاق کی اصل تصویر پیش کرتے ہیں، ہمیں سپریم کورٹ میں مزید ججز کی ضرورت ہے ،ہر جج آزاد اور بااختیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ ججز کی تعیناتی اور ٹرانسفر دونوں الگ معاملے ہیں، اسلام آباد ہاٸی کورٹ کسی ایک خاص کی نہیں پورے پاکستان کی ہے، اسلام آباد ہائیکورٹ میں آئے ججز کی حوصلہ افزائی ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں زیر التوا کیسز کا بیک لاگ ختم کرنا ہے ،تمام ججز سے بات چیت کریں گے، حتی کہ ہائیکورٹ ججز سے بھی ملاقات کریں گے، مجھے یقین ہے کہ وقت کے ساتھ تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔
یاد رہے کہ دوسری ہائیکورٹس سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کے تبادلوں کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز نے چیف جسٹس پاکستان کو ایک خط لکھا تھا جس میں انہوں نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا، جبکہ وکلا نے اس اقدام کے خلاف احتجاج کا اعلان بھی کیا تھا۔