پشاور: خیبرپختونخوا میں ایک اندازے کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کے نتیجے میں 18 لاکھ افراد آنے والے سالوں میں صحت کے مسائل کے خطرے سے دوچار ہو سکتے ہیں۔
صوبائی محکمہ صحت کی جانب سے جاری ’کلائمٹ اینڈ ہیلتھ ایڈیپٹیشن پلان‘ کی جانب سے جاری تحقیق میں یہ انکشاف کیا گیا۔جس کے مطابق صوبے کے لوگوں کو جان لیوا چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے، جن میں بیماریاں، چوٹیں اور قدرتی آفات جیسے سیلاب اور لینڈ سلائیڈنگ سے ہونے والی اموات شامل ہیں۔
خیبرپختونخوا کے محکمہ صحت نے فار ہیلتھ پروگرام، کامن ویلتھ اور ڈیولپمنٹ آفس کی فنڈنگ سے اس ماہ صوبے میں باضابطہ طور پر ’کلائمٹ اور ہیلتھ ایڈپٹیشن‘ پلان کا آغاز کیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق موسمیاتی تبدیلیوں اور اس کے ماحولیات پر منفی اثر سے صوبے میں صحت کے شدید بحران پیدا ہونے کا خطرہ ہے، جس میں صحت عامہ کے مسائل، قبل از وقت اموات شامل ہیں۔
اس منصوبے میں پیش گوئی کی گئی ہے کہ خیبرپختونخوا میں ملیریا اور ڈینگی جیسی بیماریوں میں 30 سے 40 فیصد بڑھنے کا امکان ہے، اس کے علاوہ بار بار سیلاب کا آنا اور پانی کے معیار میں کمی سے پانی سے پھیلنے والی بیماریاں مثلاً اسہال میں 20 فیصد اضافہ ہو سکتا ہے۔ مزید برآں، ہیضہ اور وائرل ہیپاٹائٹس اے جیسی بیماریاں صحت کے نظام پر مزید دباؤ ڈالیں گی۔
موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے بگڑتی فضائی آلودگی کے نتیجے میں سانس کی بیماریاں، بشمول دمہ اور دائمی رکاوٹ پلمونری بیماری (سی او پی ڈی) میں بھی 20 فیصد اضافے کی توقع ہے۔
واضح رہے کہ پوسٹ ڈیزاسٹر نیڈز اسیسمنٹ (پی ڈی این اے) کی طرف سے سیلاب 2022 کے حوالے سے جاری کی گئی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ آفت زدہ علاقوں میں اضافی 19 لاکھ گھرانوں اور تقریباً ایک کروڑ 21 لاکھ افراد کے کثیر الجہتی غربت کا شکار ہونے کا خدشہ ہے۔