برسلز (انٹرنیشنل ڈیسک) یورپی یونین نے امریکا اور چین کی جانب سے چیلنج کا سامنا کرنے کے لیے یورپ کے اقتصادی ماڈل کو از سر نو ترتیب دیتے ہوئے تجارت دوست خاکا پیش کر دیا۔ نئے اقتصادی ماڈل کے تحت 5 سال تک گرین اہداف پر بھرپور توجہ مرکوز کی جائے گی۔ خبر رساں اداروں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے محصولات عائد کرنے، مصنوعی ذہانت پر زور دینے اور چین کے اہم صنعتی اور ڈیجیٹل شعبوں میں اضافے کے بعد 27 ممالک پر مشتمل بلاک پر دباؤ ہے کہ وہ ترقی میں اضافہ کرنے والی کمپنیوں کے لیے فضا سازگار بنائے۔ یورپی یونین کی سربراہ ارزولا فان ڈیئر لائن نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں یورپ میں جدت کے انجن کو دوبارہ متحرک کرنے کی ضرورت ہے۔ ماحولیاتی تبدیلی اور کاروباری اخلاقیات کے بارے میں یورپی کمیشن کی حالیہ ترجیحات نے بہت سے اداروں کو بہت زیادہ ریگولیشن کے بارے میں شکایت کی ہے، جس سے توانائی کی زائد لاگت اور کمزور سرمایہ کاری میں اضافہ ہوا ہے۔ یورپ کو امید ہے کہ وہ گزشتہ برس سابق اطالوی رہنماؤں اینریکو لیٹا اور ماریو دراگی کی جانب سے پیش کی گئی سفارشات کو عملی جامہ پہنا کر اس دوڑ میں دوبارہ شامل ہو جائے گا۔ یورپی یونین 25 سال کے اندر کاربن کے خاتمے تک پہنچنے کے لیے پرعزم ہے۔رزولا فان ڈیئر لائن نے کہا کہ 2050 ء تک ہمارے اہداف بہت اہمیت کے حامل ہیں، تاہم یورپ کو ان اہداف تک پہنچنے کے حوالے سے لچک کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے۔