مقام افسوس یہ ہے کہ …!!

245

کنٹرول لائن کے دونوں جانب اور دنیا بھر میں مقیم کشمیریوں نے بھارت کے نام نہاد یوم جمہوریہ کو بھرپور یوم سیاہ کے طور پر منایا۔ اس موقع پر بھارت مخالف جلسے جلوس اور مظاہرے کیے گئے۔ کل جماعتی حریت کانفرنس اور دیگر آزادی پسند تنظیموں نے اس دن کے موقع پر احتجاجی مظاہروں اور ریلیوں کی کال دی تھی، مقبوضہ جموں و کشمیر میں مکمل ہڑتال کی گئی جبکہ آزاد جموں و کشمیر، پاکستان اور دنیا بھر کے بڑے شہروں میں بھارت مخالف ریلیاں نکالی گئیں۔ ان مظاہروں کا مقصد عالمی برادری کو یہ پیغام دینا تھا کہ کشمیریوں کے بنیادی حقوق غصب کرنے کے ناتے بھارت متنازع علاقے میں اپنا یوم جمہوریہ منانے کا اخلاقی اور قانونی جواز نہیں رکھتا۔ مقبوضہ جموں وکشمیرمیں ڈیموکریٹک فریڈم پارٹی سمیت حریت پسند تنظیموں نے کہا ہے کہ کشمیریوں کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کرنے والے بھارت کے پاس اپنا یوم جمہوریہ منانے کا کوئی اخلاقی جواز نہیں ہے۔

کشمیری عوام گزشتہ 76 سال سے جس جرأت مندی اور بہادری کے ساتھ اپنی جانوں کے نذرانے دیتے ہوئے بھارتی فوجی درندوں کا مقابلہ کر رہے ہیں اور بھارت کے تمام تر ہتھکنڈوں کے باوجود ان کے پائے استقلال میں ہلکی سی لغزش تک نہیں آئی، یہ اس امر کا ثبوت ہے کہ انہوں نے بھارت کے ناجائز تسلط کو نہ پہلے تسلیم کیا ہے اور نہ آئندہ کبھی قبول کریں گے۔ اسی تناظر میں کشمیری عوام بھارت کے مخصوص ایام کو، چاہے بھارت کا یوم آزادی ہو یا یوم جمہوریہ‘ بطور یوم سیاہ منا کر عالمی برادری اور عالمی طاقتوں کے سامنے اپنا احتجاج ریکارڈ کراتے ہیں تاکہ وادی میں غیرقانونی قابض بھارتی فوج کے ہاتھوں وسیع پیمانے پر ہونے والی انسانی حقوق کی پامالی، تذلیل، بے گناہ کشمیریوں کی زیرحراست ہلاکتوں کی طرف انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی توجہ دلائی جا سکے مگر مقام افسوس یہ ہے کہ کشمیریوں کی تمام تر کوششوں اور کاوشوں کے باوجود عالمی برادری کے ضمیرجاگ جا رہے ہیں اور نہ ہی اقوام متحدہ جیسا عالمی نمائندہ ادارہ ٹس سے مس ہو رہا ہے جس کے چارٹر کا مقصد ہی دو ملکوں کے درمیان تصفیہ طلب مسئلے کا منصفانہ اور پائیدار حل نکالنا ہے۔

بھارت پوری ڈھٹائی کے ساتھ گزشتہ 76 برس سے دنیا کو یہ باور کراتا چلا آرہا کہ کشمیر اس کا اٹوٹ انگ ہے اور کشمیری عوام اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ بھارت تو اپنی روایتی ڈھٹائی اور توسیع پسندانہ عزائم کے تحت کشمیری عوام کو اپنے تسلط سے آزاد کرنے پر کبھی آمادہ نہیں ہوگا اور وہ آزاد کشمیر سمیت پوری وادی کو ہڑپ کرنے کا کوئی ہتھکنڈہ بھی اپنے ہاتھ سے نہیں جانے دے گا اس لیے اقوام متحدہ اور سلامتی کونسل کی ذمے داری ہے کہ وہ اپنی قراردادوں کی روشنی میں مسئلہ کشمیر کے پائیدار حل پر بھارت کو آمادہ کرے‘ اگر وہ اس طرف نہیں آتا تو انسانی حقوق کی بدترین پامالی، وادی میں قتل و غارت گری اور عالمی قوانین کی خلاف ورزی پر اس پر عالمی اقتصادی پابندیاں عائد کی جانی چاہئیں جبکہ مسلم دنیا کو کم از کم کشمیر کی آزادی تک بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت اور اس کی تمام تر مصنوعات کا بائیکاٹ کر دینا چاہیے۔