اللہ تم میں سے اْن لوگوں کو خوب جانتا ہے جو (جنگ کے کام میں) رکاوٹیں ڈالنے والے ہیں، جو اپنے بھائیوں سے کہتے ہیں کہ ’’آؤ ہماری طرف‘‘ جو لڑائی میں حصہ لیتے بھی ہیں تو بس نام گنانے کو۔ جو تمہارا ساتھ دینے میں سخت بخیل ہیں خطرے کا وقت آ جائے تو اس طرح دیدے پھرا پھرا کر تمہاری طرف دیکھتے ہیں جیسے کسی مرنے والے پر غشی طاری ہو رہی ہو، مگر جب خطرہ گزر جاتا ہے تو یہی لوگ فائدوں کے حریص بن کر قینچی کی طرح چلتی ہوئی زبانیں لیے تمہارے استقبال کو آ جاتے ہیں یہ لوگ ہرگز ایمان نہیں لائے، اسی لیے اللہ نے ان کے سارے اعمال ضائع کر دیے اور ایسا کرنا اللہ کے لیے بہت آسان ہے۔ (سورۃ الاحزاب:18تا19)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرکوئی شخص اپنی پیدائش کے دن سے موت کے دن تک اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کے لیے منہ کے بل (سجدے میں) پڑا رہے تو بھی قیامت کے دن وہ اپنے اس عمل کوکمتر سمجھے گا۔ (مسنداحمد)
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: میں نے قبر سے زیادہ ہیبت ناک منظر کوئی نہیں دیکھا۔ قبر آخرت کی منازل میں سے پہلی منزل ہے اگر اس سے نجات مل گئی تو اس کے بعد والی ساری منزلیں آسان ہیں اور اگر اسی سے نجات نہ ملی تو اس کے بعد والی تو اس سے بھی زیادہ سخت ہیں۔ (ابن ماجہ)